کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 93
…… ہر ہر چیز پل بھر میں پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے۔اِس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وقت تنگ ہو جائے گا اور اس کی برکت ختم ہو جائے گی۔ ٭ اسی طرح فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ مسلمانوں کی فرقہ واریت اور گروہ بندی کا فتنہ ہے، جس نے امت کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔وہ امت جس کا رب ایک، جس کا نبی ایک، جس کا قبلہ ایک، جس کی شریعت ایک……آج وہ امت متعدد فرقوں میں بٹ چکی ہے۔اور ہر فرقہ ﴿کُلُّ حِزْبٍ م بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ﴾ کا مصداق بنا ہوا ہے۔یعنی ہرگروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے۔اور عامۃ الناس حیران وپریشان ہیں کہ وہ کس گروہ میں شامل ہوں اور کس میں شامل نہ ہوں ! وہ نہیں جانتے کہ کس گروہ کا منہج صحیح اور کس کا غلط ہے ! کونسا گروہ حق پر ہے اور کونسا باطل پر ! ٭ اسی طرح بعض فتنے ایسے ہیں جن کے بارے میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی خبردار کردیا تھا کہ میری امت میں انتہائی سنگین اور خطرناک فتنے واقع ہونگے، جن میں لوگ اپنے ایمان پر ثابت قدم نہیں رہ سکیں گے۔مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( بَادِرُوْا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِیْ کَافِرًا، أَوْیُمْسِیْ مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا،یَبِیْعُ دِیْنَہُ بِعَرَضٍ مِّنَ الدُّنْیَا)) [1] ’’ تم اُن فتنوں سے پہلے جلدی جلدی اعمال ِ صالحہ کر لو جو تاریک رات کے ٹکڑوں کی مانندہونگے۔اُن فتنوں کے دور میں ایک شخص صبح کے وقت مومن ہوگا تو شام کے وقت کافر۔اور شام کے وقت مومن ہوگا تو صبح کے وقت کافر۔وہ اپنے دین کو دنیا کے سامان کے بدلے بیچ ڈالے گا۔‘‘ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو انتہائی گھبراہٹ کے عالم میں بیدار ہوئے اور آپ نے فرمایا : (( سُبْحَانَ اللّٰہِ، مَاذَا أَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ الْخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ ! )) ’’ سبحان اللہ ! اللہ تعالی نے کتنے خزانے نازل کئے ہیں ! اور کتنے فتنے نازل کئے گئے ہیں ! ‘‘ اِس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں سے بچاؤ کیلئے فرمایا : (( مَن یُّوْقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ۔یُرِیْدُ أَزْوَاجَہُ۔لِکَیْ یُصَلِّیْنَ، رُبَّ کَاسِیَۃٍ فِی الدُّنْیَا،عَارِیَۃٍ فِی الْآخِرَۃِ ))
[1] صحیح مسلم :118