کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 92
٭ اسی طرح فتنوں میں سے ایک فتنہ شبہات کا فتنہ ہے۔شبہات بعض نادانوں کی طرف سے پیدا کئے جاتے ہیں۔اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی نیتوں میں فتور اور ان کے ارادوں میں فساد ہوتا ہے۔چنانچہ وہ حق وباطل کی آمیزش کرکے عمدا وقصدا حق بات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے متعلق مختلف شکوک وشبہات پیدا کرتے ہیں۔ایسے لوگ چرب لسانی اور لفاظی سے کام لیتے ہوئے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے ماہر ہوتے ہیں اور اپنے موقف کو منوانے کیلئے بحث ومناظرہ اور جدال سے بھی باز نہیں آتے۔
٭ اسی طرح اِس دور کا ایک بہت بڑا فتنہ میڈیا کا ہے۔چاہے الیکٹرانک میڈیا ہو، یا پرنٹ میڈیا ہو، یا سوشل میڈیا ہو۔اِس میڈیا نے ایسا انقلاب برپا کردیا ہے کہ اب پوری دنیا آپ کے ہاتھ میں، آپ کی آنکھوں کے سامنے آگئی ہے۔آپ جو چاہیں، جب چاہیں اور جہاں چاہیں ہر چیز سن بھی سکتے ہیں اور دیکھ بھی سکتے ہیں۔چنانچہ اس میڈیا کے ذریعے عریانی، بے شرمی، بے غیرتی اور بے حیائی کا ایسا طوفان آگیا ہے کہ اللہ کی پناہ ! اب کسی بات کا پردہ نہیں رہا۔ہر چیز ہر شخص کیلئے، چاہے کوئی چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت، سب کے لیے اوپن ہے۔
صورتحال اب اس قسم کی ہے کہ کسی بات کا پردہ باقی نہیں رہا اور ہر چیز اور ہر بات ہر ایک کیلئے پورے طور پر اوپن ( open ) ہو چکی ہے، چاہے کوئی بڑا ہو یا چھوٹا ہو، مرد ہو یا عورت ہو۔
٭ اسی طرح فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ بہت سے اسلامی ملکوں میں بد امنی کا فتنہ ہے کہ جہاں نہ عزتیں محفوظ ہیں، نہ جانیں محفوظ ہیں اور نہ ہی مال محفوظ ہیں۔
جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: (( َیَتَقَارَبُ الزَّمَانُ، وَیُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْہَرُ الْفِتَنُ، وَیُلْقَی الشُّحُّ، وَیَکْثُرُ الْہَرْجُ……الْقَتْلُ)) [1]
’’ وقت متقارب ہو جائے گا، علم اٹھالیا جائے گا ( یعنی علم صرف نام کا رہ جائے گااور اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔بخاری کی روایت میں ہے : وَیَنْقُصُ الْعَمَلُ۔یعنی عمل کم ہوجائے گا۔) فتنوں کا ظہور ہو گا۔اور (لوگوں کے دلوں میں ) لالچ ڈال دیا جائے گا۔اور قتل عام ہو جائے گا۔‘‘
وقت کے تقارب سے مراد یہ ہے کہ لوگوں میں بگاڑ جلدی پھیلنے لگے گا۔مثلا جس بگاڑ اور خرابی کے پھیلنے میں پہلے ایک سال یا ایک ماہ لگتا تھا قیامت کے قریب وہ خرابی بہت کم مدت میں پھیل جائے گی۔جیساکہ آج کل کے میڈیا کے ذریعے ہو رہا ہے۔چنانچہ ایک ایک خبر، ایک ایک وڈیو کلپ، ایک ایک آڈیو کلپ، ایک ایک پکچر
[1] صحیح البخاری :الفتن :7061،صحیح مسلم : 157 واللفظ لہ