کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 90
فتنوں کے دور میں مسلمان کا کردار
اہم عناصرِ خطبہ :
1۔موجودہ دور کے مختلف فتنے
2۔قیامت سے پہلے آنے والے مختلف فتنے
3۔فتنوں کے دور میں مسلمان کا کردار کیا ہونا چاہئے !
4۔فتنوں کے شر سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر
پہلا خطبہ
محترم حضرات ! دنیا کی زندگی میں خیر اور شر دونوں موجود ہیں۔اللہ رب العزت خیر کے ساتھ بھی انسان کو آزماتا ہے اور شر کے ساتھ بھی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ وَ نَبْلُوْکُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَۃً وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ ﴾[1]
’’ اور ہم امتحان کے طور پر تمھیں شر اور خیر دونوں کے ساتھ آزماتے ہیں۔اور تم سب آخر کار ہماری طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
یعنی کبھی ہم مصائب وآلام کے ذریعے تمھیں آزماتے ہیں اور کبھی خوشحالی کے ذریعے۔
اور کبھی مختلف بیماریوں کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی صحت وتندرستی کے ذریعے۔
اور کبھی فقر وفاقہ کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی زیادہ مال دے کرتمھیں آزمائش میں مبتلا کرتے ہیں۔
الغرض یہ ہے کہ کبھی اچھے حالات کے ذریعے آزماتے ہیں اور کبھی برے حالات کے ذریعے، تاکہ ہم یہ جان لیں کہ کون اللہ تعالی کا ہر حال میں شکر ادا کرتا ہے اور کون ناشکری کرتا ہے۔اور کون صبر کرتا ہے اور کون بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے۔
اِس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اہل ِ ایمان کو دنیا میں فتنوں سے دوچارہونا ہی ہونا ہے۔اور انھیں مختلف آزمائشوں سے گزرنا ہی گزرنا ہے۔
[1] الأنبیاء :۳۵