کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 88
اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ اِِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍ ٭ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ ٭ یَّلْبَسُوْنَ مِنْ سُنْدُسٍ وَّاِِسْتَبْرَقٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ٭ کَذٰلِکَ وَزَوَّجْنٰہُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ ٭ یَدْعُوْنَ فِیْہَا بِکُلِّ فَاکِہَۃٍ اٰمِنِیْنَ ٭ لاَیَذُوْقُوْنَ فِیْہَا الْمَوْتَ اِِلَّا الْمَوْتَۃَ الْاُوْلٰی وَ وَقٰہُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ ٭ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّکَ ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾[1] ’’ متقین امن کی جگہ میں ہوں گے۔باغوں اور چشموں میں۔باریک اور گاڑھے ریشم کا لباس پہنے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔ایسا ہی ہوگا اور ہم انھیں بڑی آنکھوں والی اور گوری عورتیں بیاہ دیں گے۔وہ وہاں اطمینان سے ہر قسم کے میوے طلب کریں گے۔وہاں وہ موت نہیں چکھیں گے۔بس پہلی موت جو دنیا میں آچکی۔اور اللہ انھیں عذاب جہنم سے بچا لے گا۔یہ آپ کے رب کا فضل ہوگا۔یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ متقین کو گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا۔ اللہ تعالی کا فر مان ہے : ﴿ وَسِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ اِِلَی الْجَنَّۃِ زُمَرًا حَتّٰی۔ٓ اِِذَا جَآئُوْہَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَ ٭ وَقَالُوا الْحَمْدُ للّٰه الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَہُ وَاَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّۃِ حَیْثُ نَشَائُ فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ ﴾[2] ’’ اور جو اپنے رب سے ڈرتے رہے انھیں گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا، یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھولے جائیں گے تو اس کے داروغے انھیں کہیں گے : تم پر سلامتی ہو، خوش ہو جاؤ اور ہمیشہ کیلئے جنت میں داخل ہو جاؤ۔وہ کہیں گے : اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث بنایا کہ اس جنت میں ہم جہاں چاہیں رہیں۔عمل کرنے والوں کیلئے یہ کیسا اچھا اجر ہے۔‘‘ متقین کیلئے ایک نہیں بلکہ دو جنتیں ہونگی۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتَانِ ﴾ [3]
[1] الدخان44 :51۔57 [2] الزمر39 :73۔74 [3] الرحمٰن55 :46