کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 83
ہوتے ہیں، ان کی صفات کیا ہیں ؟ فرمایا :
۱۔﴿اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ ﴾
’’ جو خوشحالی اور تنگدستی ( دونوں حالتوں ) میں خرچ کرتے ہیں۔‘‘
۲۔﴿ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ ﴾ ’’ اور غصہ کو پی جاتے ہیں۔‘‘
۳۔﴿وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ ﴾ ’’ اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔‘‘
یہ تینوں صفات ذکر کرنے کے بعد فرمایا :
﴿وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾ ’’ اور اللہ تعالی ایسے ہی نیک لوگوں سے محبت رکھتا ہے۔‘‘
۴۔﴿ وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ﴾
’’ اور جو ایسے لوگ ہیں کہ جب ان سے کوئی برا کام ہو جاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو فورا انھیں اللہ یاد آجاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں۔‘‘
اِس کے ساتھ ہی فرمایا : ﴿ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ ’’ اور کون ہے جو اللہ کے سوا گناہ معاف کر سکے ؟ ‘‘ یعنی اس کے سوا کوئی نہیں جو گناہ معاف کر سکے، لہٰذا اسی سے گناہگاروں کو اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنی چاہئے۔
۵۔﴿وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ ﴾
’’ اور وہ جان بوجھ کر اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے۔‘‘ بلکہ جن گناہوں کی معافی مانگتے ہیں تو دوبارہ دانستہ طور پر ان گناہوں کے قریب نہیں جاتے۔
ان تمام صفات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا :
﴿اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ ﴾ ’’ ایسے لوگوں کی جزاء ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔یہ ( اچھے ) عمل کرنے والوں کا اچھا بدلہ ہے۔‘‘
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو متقی اور پرہیزگار بنائے۔اور ہمیں حقیقی تقوی نصیب فرمائے۔