کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 82
والوں پر اور غلاموں کو آزاد کرانے میں۔‘‘ یعنی ’اصل نیکی ‘ کی دوسری صورت مال سے محبت کے باوجود اسے فی سبیل اللہ خرچ کرنا ہے۔پھر فی سبیل اللہ خرچ کی متعدد شکلیں بیان کردیں۔رشتہ داروں پر خرچ کرنا، یتیموں پر خرچ کرنا، مسکینوں پر خرچ کرنا، مسافروں پر خرچ کرنا، مانگنے والوں پر خرچ کرنا اور غلاموں کو غلامی سے رہائی دلوانے میں خرچ کرنا۔یہ متقین کی دوسری صفت ہے۔ ۳۔﴿ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ ﴾ ’’ اور نماز قائم کرے۔‘‘ یہ متقین کی تیسری صفت ہے۔ ۴۔﴿وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ ﴾ ’’ اور زکاۃ ادا کرے۔‘‘ یہ متقین کی چوتھی صفت ہے۔ ۵۔﴿وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَھْدِھِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ﴾ ’’ اور وہ جب عہد کرلیں تو اپنے عہد کو پورا کریں۔‘‘ یہ متقین کی پانچویں صفت ہے۔ ۶۔﴿ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِِ﴾ ’’ اور بد حالی، مصیبت اور جنگ کے دوران صبر کریں۔‘‘ یہ متقین کی چھٹی صفت ہے۔ یہ تمام صفات ذکر کرنے کے بعد فرمایا : ﴿اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ ﴾ ’’ یہی لوگ راست باز ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں۔‘‘ اس سے معلوم ہواکہ متقی وہ ہوتے ہیں جو ’ نیکی ‘ کے مذکورہ سارے اعمال واوصاف کو اختیار کرتے ہیں۔ ٭ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ٭الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ٭ وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ٭ اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ ﴾[1] ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے اہل ِ ایمان ! تم اپنے رب کی مغفرت اور اُس جنت کی طرف جلدی کرو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔اور اسے متقین کیلئے تیار کیا گیا ہے۔متقین کون
[1] آل عمران3 :133۔136