کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 81
ہے کہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے، دنیا ختم ہونے والی ہے، قیامت کادن قائم ہوگا، جس میں اللہ تعالی اول وآخر تمام انسانوں کے متعلق فیصلہ فرمائے گا۔اُس دن دو ہی ٹھکانے ہونگے : جنت وجہنم۔اپنے فرمانبردار بندوں کو اللہ تعالی جنت میں اور نافرمانوں کو جہنم میں داخل کرے گا۔ جن لوگوں میں یہ پانچوں صفات پائی جاتی ہوں، ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا : ﴿اُولٰٓئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ﴾[1] ’’ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ( نازل شدہ ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ ٭ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَ لٰکِنَّ الْبِرَّمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ وَ اٰتَی الْمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَھْدِھِمْ اِذَا عٰھَدُوْا وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ ﴾[2] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے آگاہ فرمایا ہے کہ ’نیکی ‘صرف اس بات کانام نہیں کہ تم مشرق ومغرب کی طرف منہ پھیر لو۔بلکہ ’ نیکی ‘ چند اہم اعمال واوصاف کا نام ہے۔اور یہ اُس وقت ارشاد فرمایا تھا جب یہود ونصاری نے تحویل قبلہ کے موضوع کو مستقل بحث ونزاع کا ذریعہ بنا لیا تھا۔ پھر اللہ تعالی نے ’ نیکی ‘ کی وضاحت فرمائی اور اس کی متعدد صورتوں کو بیان فرمایا، اسکے بعدآیت کے آخر میں اللہ تعالی نے ’ نیکی ‘ کے ان اعمال کے کرنے والوں کو سچے مومن اور متقین قرار دیا۔جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اعمال متقین کے اوصاف ہیں۔وہ اوصاف کیا ہیں، آئیے سنئے ! ۱۔﴿وَ لٰکِنَّ الْبِرَّمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ ﴾ ’’ اور نیکی یہ ہے کہ جو شخص اللہ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب پر اور نبیوں پر ایمان لائے ……‘‘ یعنی ’اصل نیکی‘ ان پانچ چیزوں پر ایمان لانا ہے۔اللہ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب ( قرآن مجید ) پر اور انبیاء علیہم السلام پر۔یہ متقین کی پہلی صفت ہے۔ ۲۔﴿ وَ اٰتَی الْمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ ﴾ ’’ اور مال کی محبت کے باوجود اسے خرچ کرے رشتہ داروں پر، یتیموں پر، مسکینوں پر، مسافر پر، مانگنے
[1] البقرۃ2 :2۔5 [2] البقرۃ2 :177