کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 80
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(أَمَا إِنَّہُمْ إِخْوَانُکُمْ وَمِنْ جِلْدَتِکُم،وَیَأْخُذُوْنَ مِنَ اللَّیْلِ کَمَا تَأْخُذُوْنَ، وَلٰکِنَّہُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللّٰہِ انْتَہَکُوْہَا) [1] ’’ خبر دار ! وہ تمہارے بھائی اور تمہاری قوم سے ہی ہونگے۔اور وہ رات کو اسی طرح قیام کریں گے جیسا کہ تم کرتے ہو لیکن وہ ایسے لوگ ہونگے کہ جب خلوت میں انھیں اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزیں ملیں گی تو وہ ان سے اپنا دامن نہیں بچائیں گے۔‘‘ لہٰذا جو شخص اپنی نیکیوں کی حفاظت کرنا چاہتا ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ جلوت وخلوت دونوں میں اللہ تعالی سے ڈرے اور ہر حال میں برائیوں سے پرہیز کرے۔ متقین کی صفات عزیزان گرامی ! اللہ تعالی نے قرآن مجید کی متعدد آیات کریمہ میں متقی اور پرہیز گار لوگوں کی صفات ذکر کی ہیں۔ہم اختصار کے ساتھ ان صفات کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہِ ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ ﴾ ’’یہ کتاب ( قرآن مجید ) ہر قسم کے شک وشبہ سے بالاتر ہے اور اس میں متقین کیلئے ہدایت ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالی نے ان کی پانچ صفات ذکر کی ہیں : ۱۔﴿الَّذِیْنَ یُؤمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ ﴾ ’’وہ غیب پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘ مثلا اللہ تعالی پر، اللہ کے فرشتوں پر اور اللہ کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں۔ ۲۔﴿ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ ﴾ ’’ نماز قائم کرتے ہیں۔‘‘ یعنی تمام نمازیں پابندی کے ساتھ ار کان وشروط اور آداب سمیت ادا کرتے ہیں۔ ۳۔﴿وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ ﴾’’ اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘ یعنی اللہ کے دئیے ہوئے مال میں سے اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں۔ ۴۔﴿ وَ الَّذِیْنَ یُؤمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ ﴾ ’’ وہ اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل کی گئی اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی۔‘‘ یعنی قرآن مجید پر بھی ایمان لاتے ہیں اور اس سے پہلے دیگر آسمانی کتابوں اور صحیفوں پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ ۵۔﴿ وَ بِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ﴾’’ وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘ یعنی انھیں اس بات پر یقین کامل
[1] سنن ابن ماجہ:4245۔وصححہ الألبانی فی صحیح سنن ابن ماجہ والصحیحۃ :505