کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 79
الْہَوٰی ٭ فَإِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَأْوٰی﴾ [1]
’’ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے نفس کو خواہش ( کی پیروی کرنے ) سے روکتارہا تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘
اور ایسے ہی لوگوں کے متعلق اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ غَیْرَ بَعِیْدٍ ٭ ہٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ لِکُلِّ أَوَّابٍ حَفِیْظٍ ٭ مَنْ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ وَجَآئَ بِقَلْبٍ مُّنِیْبٍ ٭ أُدْخُلُوْہَا بِسَلاَمٍ ذٰلِکَ یَوْمُ الْخُلُوْدِ ٭ لَہُمْ مَّا یَشَآؤُوْنَ فِیْہَاوَلَدَیْنَا مَزِیْدٌ ﴾[2]
’’ اور جنت پرہیزگاروں کیلئے بالکل قریب کردی جائے گی، ذرا بھی دور نہ ہو گی۔( اور کہا جائے گا : ) یہ ہے وہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اس شخص کیلئے جو ( اللہ کی طرف) رجوع کرنے والا، پابندی کرنے والا ہو، جو رحمان کا خلوت میں خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو۔تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔یہ وہاں جو چاہیں گے انھیں ملے گا (بلکہ ) ہمارے پاس اور بھی زیادہ ہے۔‘‘
جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو لوگوں کے سامنے تو تقوی کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں لیکن خلوت میں وہ برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں تو انھیں معلوم ہونا چاہئے کہ خلوت میں برائیوں کا ارتکاب ان کی نیکیوں کیلئے انتہائی تباہ کن ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِی یَأْتُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالَ جِبَالِ تِہَامَۃَ بَیْضًا، فَیَجْعَلُہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَبَائً مَّنْثُوْرًا )
’’ میں یقینا اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے روز ایسی نیکیاں لے کر آئیں گے جو تہامہ کے پہاڑوں کی مانند روشن ہو نگی لیکن اللہ تعالی ان کی ان نیکیوں کو ہوا میں اڑتے ہوئے چھوٹے چھوٹے ذرات کی مانند اڑا دے گا۔‘‘
(صِفْہُمْ لَنَا،جَلِّہِمْ لَنَا، أَن لَّا نَکُوْنَ مِنْہُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ )
ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ان لوگوں کے بارے میں وضاحت کر دیجئے اور ان کے بارے میں کھل کر بیان کر دیجئے تاکہ ہم لا علمی میں ایسے لوگوں میں شامل نہ ہو جائیں۔
[1] النازعات79 :40۔41
[2] ق50 : 31۔35