کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 72
میں تمھارے لئے ایک امین رسول ہوں۔لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ ٭ اور حضرت لوط علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : ﴿کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطِ نِ الْمُرْسَلِیْنَ ٭ اِِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ٭ اِِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ ٭ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ﴾[1] ’’ قوم لوط نے رسولوں کو جھٹلا دیا تھا۔جبکہ ان کے بھائی لوط( علیہ السلام ) نے انھیں کہا: کیا تم ڈرتے نہیں ؟ میں تمھارے لئے ایک امین رسول ہوں۔لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ ٭اور حضرت شعیب علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : ﴿ کَذَّبَ اَصْحٰبُ الْئَیْکَۃِ الْمُرْسَلِیْنَ ٭ اِِذْ قَالَ لَہُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ٭ اِِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ٭ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ﴾ [2] ’’ اصحاب الایکہ ( اصحاب مدین ) نے بھی رسولوں کو جھٹلا دیا تھا۔جبکہ ان سے شعیب( علیہ السلام ) نے کہا : کیا تم ڈرتے نہیں ؟ میں تمھارے لئے ایک امین رسول ہوں۔لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ ٭ اسی طرح حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا : ﴿ وَلَمَّا جَآئَ عِیْسٰی بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُکُمْ بِالْحِکْمَۃِ وَلِاُبَیِّنَ لَکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْہِ فَاتَّقُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ﴾[3] ’’ اور جب عیسی ( علیہ السلام ) صریح نشانیاں لے کر آئے تو کہا : میں تمھارے پاس حکمت لایا ہوں اور اس لئے کہ تم پر بعض وہ باتیں واضح کردوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو۔لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ یہ چند آیات تو پہلے انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت کے بارے میں تھیں، جن کے ذریعے ہم نے ثابت کیا ہے کہ ان حضرات کی دعوت کا محور ’’ تقوی ‘‘ تھا۔ 4۔جہاں تک امام الانبیاء جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی دعوت وتبلیغ اور وعظ ونصیحت میں ’تقوی ‘ کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔ a اللہ تعالی نے قرآن مجید کی پہلی سورت میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت فرمایا : ﴿ اَرَئَیْتَ اِِنْ کَانَ عَلٰی الْہُدٰٓی ٭ اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰی ﴾[4]
[1] الشعراء26 : 160۔163 [2] الشعراء26 :176۔179 [3] الزخرف43:63 [4] العلق96 :11۔12