کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 70
دوسری آیت میں عام لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا : ﴿ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآءً﴾ ’’ اے لوگو ! تم اپنے اس رب سے ڈرتے رہو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں میں سے بہت سے مرودوں اور عورتوں کو پھیلا دیا۔‘‘ اسی آیت میں دوبارہ ارشاد فرمایا : ﴿وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا﴾[1] ’’اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو۔اور قریبی رشتہ داروں کے معاملے میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔بے شک اللہ تعالی تم پر نگران ہے۔‘‘ تیسری آیت میں اہل ِ ایمان کو مخاطب کرکے فرمایا : ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا﴾ ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ سے ڈرتے رہو اور بات سیدھی کیا کرو۔‘‘ اللہ ! اِس سے کیا فائدہ ہوگا ؟ فرمایا : ﴿ یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا ﴾[2] ’’ وہ تمھارے اعمال کو درست کردے گا اور تمھارے گناہ معاف کردے گا۔اور جس نے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کی تو اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔‘‘ ان آیات مبارکہ میں جس طرح اللہ تعالی نے بار بار تمام لوگوں کو، خاص طور پر مومنوں کو تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تینوں آیات کی تلاوت ہر خطبۂ حاجت میں فرمایا کرتے تھے، تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں ’تقوی ‘ کی قدر ومنزلت بڑی عظیم ہے اور اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ اسی لئے اللہ تعالی نے اگلے پچھلے تمام لوگوں کو خاص طور پر ’تقوی ‘ کی وصیت فرمائی۔ 2۔اگلے پچھلے لوگوں کو اللہ تعالی کی طرف سے تقوی کی وصیت اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ اِیَّاکُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰہَ﴾[3]
[1] النساء4 :1 [2] الأحزاب 33: 70۔71 [3] النساء4 :131