کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 62
اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر کا ذمہ دار آدمی اپنے گھر میں جو بھی برائی دیکھے اسے بزور بازو منع کرے دوسرا مرتبہ : زبان کے ساتھ منع کرنا اکر کوئی شخص ہاتھ کی طاقت سے برائی کو روکنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے منع کرے۔تاہم اسے اس سلسلے میں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وہ نرم لہجے میں بات کرے نہ کہ سخت لہجے میں۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (( إِنَّ الرِّفْقَ لَا یَکُونُ فِی شَیْیٍٔ إِلَّا زَانَہٗ، وَلَا یُنْزَعُ مِنْ شَیْیٍٔ إِلَّا شَانَہٗ )) ’’ بے شک جس چیز میں نرمی ہوتی ہے اسے وہ خوبصورت بنا دیتی ہے۔اور جس میں نرمی نہیں ہوتی اسے وہ بد صورت بنا دیتی ہے۔‘‘[1] زبان کے ساتھ برائی سے منع کرنے کی بھی کئی مثالیں ملتی ہیں۔مثلا 1۔سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بائیں ہاتھ سے کھانا کھا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( کُلْ بِیَمِیْنِکَ )) ’’ دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔‘‘ تو اس نے کہا : میں استطاعت نہیں رکھتا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا اسْتَطَعْتَ)) ’’ تمھیں کبھی استطاعت نہ ملے۔‘‘ اسے تکبرنے ہی منع کیا ہے۔ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد وہ شخص اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ کی طرف کبھی نہ اٹھا سکا۔[2] 2۔حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پرورش پا رہا تھا، اور میرا ہاتھ کھانے کے برتن میں اِدھر اُدھر جاتا تھا۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَا غُلَامُ ! سَمِّ اللّٰہَ، وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ،وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ)) [3] ’’ اے بچے ! بسم اللہ پڑھو، دائیں ہاتھ کے ساتھ کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔‘‘ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت کے مطابق ہی کھاتا رہا۔ 3۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اور میرا تہہ بند لٹک رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَا عَبْدَ اللّٰہ ! اِرْفَعْ إِزَارَک )) [4] ’’ عبد اللہ ! اپنے تہہ بند کو اوپر اٹھاؤ۔‘‘ چنانچہ میں نے اسے اوپر اٹھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اور اوپر اٹھاؤ۔‘‘ لہٰذا میں نے اور اوپر اٹھایا۔اس کے بعد سے میں اس کا مسلسل خیال رکھتا ہوں۔چند لوگوں نے پوچھا : کہاں تک اوپر اٹھانا چاہئے ؟ تو انھوں نے کہا : دونوں پنڈلیوں
[1] صحیح مسلم :2594 [2] صحیح مسلم :2021 [3] صحیح البخاری:5376، وصحیح مسلم :2022 [4] صحیح مسلم :2086