کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 61
سمندر میں بکھیر دیں گے۔‘‘ چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا۔معبود کو جلا ڈالا اور اس کی راکھ کو سمندر برد کر دیا۔ 3۔اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فتحِ مکہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے اور اس وقت بیت اللہ شریف کے گرد تین سو ساٹھ بت گاڑھے ہوئے تھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنی چھڑی کے ساتھ نیچے گراتے اور ارشاد فرماتے : ﴿جَآئَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا﴾[1] ’’ حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل تو مٹنے کی چیز ہی ہوتی ہے۔‘‘ 4۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے ہاتھ سے اتارا اور پھینک دیا۔بعد ازاں ارشادفرمایا : (( یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ إِلٰی جَمْرَۃٍ مِنْ نَّارٍ فَیَجْعَلُہَا فِیْ یَدِہٖ )) ’’ کیا تم میں سے ایک شخص جہنم کا ایک انگارہ اٹھا کر اپنے ہاتھ میں رکھ لیتا ہے ! ‘‘ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو اس آدمی سے کہا گیا : اپنی انگوٹھی اٹھا لو اور اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ اس نے کہا : لاَ وَاللّٰہِ،لاَ آخُذُہُ أَبَدًا وَقَدْ طَرَحَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اب جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے میرے ہاتھ سے اتار کر پھینک دیا ہے تو اللہ کی قسم ! میں اسے کبھی نہیں اٹھاؤں گا۔[2] 5۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں رہنے دیتے تھے جس میں تصویریں ہوتیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایسی چیز کو توڑ دیتے تھے۔[3] 6۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس تشریف لائے اور میں نے گھر کے ایک مچان کو ایسے پردے سے ڈھک رکھا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پردہ دیکھا تو اسے پھاڑ ڈالا، پھر ارشاد فرمایا : (( أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِیْنَ یُضَاہُونَ خَلْقَ اللّٰہِ )) ’’ قیامت کے روز سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا جو اللہ کی تخلیق سے مشابہت اختیار کرتے ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم نے اس پردے کے ایک یا دو تکیے بنا لئے۔[4]
[1] الإسراء17 :81 [2] صحیح مسلم :2090 [3] صحیح البخاری : 5952 [4] صحیح البخاری:5954، وصحیح مسلم :2107