کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 54
پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ !
(( أَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ)) ’’ کونسا جہاد سب سے افضل ہے ؟ ‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔
پھر جب اسی آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے جمرہ ( جس کو لوگ درمیانہ شیطان کہتے ہیں) کے پاس دیکھا تو وہی سوال کیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔
پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے جمرہ ( جس کو لوگ بڑا شیطان کہتے ہیں) کو کنکریاں مار لیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہونے لگے تو آپ نے پوچھا :
(( أَیْنَ السَّائِل ؟ )) ’’ سائل کہاں ہے ؟ ‘‘
تو اس نے کہا : یا رسول اللہ ! میں حاضر ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( کَلِمَۃُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِر ))
’’ ظالم بادشاہ کے سامنے کلمۂ حق کہنا سب سے افضل جہاد ہے۔‘‘[1]
عام طور پر لوگ کسی ملک کے صدر یا وزیر اعظم یا وزیر یا کسی بڑے افسر کے پاس ہوتے ہیں تو ان کے سامنے کلمۂ حق کہنے سے گھبراتے ہیں۔
جبکہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
(( أَ لَا لَا یَمْنَعَنَّ رَجُلًا ہَیْبَۃُ النَّاسِ أَن یَّقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَہٗ )) [2]
’’ خبر دار ! کسی شخص کو لوگوں کی ہیبت کلمۂ حق کہنے سے نہ روکے جب وہ اُس کا علم رکھتا ہو۔‘‘
عزیز القدر بھائیو اور بہنو ! امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اہمیت اور اس کے فضائل وفوائد جاننے کے بعد اب آئیے یہ بھی جان لیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط کیا ہیں ؟
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی شرائط
نیکی کی تلقین کرنے اور برائی سے منع کرنے والے شخص کیلئے چند اہم شرطیں ہیں اور وہ یہ ہیں :
پہلی شرط : علم،یعنی ’ معروف ‘ کی تلقین کرنے اور ’ منکر ‘ سے منع کرنے والے شخص کو اس بات کا علم ہو کہ فلاں کام شریعت کی نظر میں واقعتا ’ معروف ‘ ہے کہ جس کا حکم دینا ہے اور فلاں کام شریعت کی نظر میں واقعتا
[1] سنن ابن ماجہ : 4012۔وصححہ الألبانی
[2] سنن ابن ماجہ : 4007۔وصححہ الألبانی