کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 53
(( وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃ)) ’’نیکی کا ہرحکم صدقہ ہے۔‘‘ (( وَنَہْیٌ عَنْ مُنْکَرٍ صَدَقَۃٌ )) ’’ اور ہر برائی سے روکنا صدقہ ہے……‘‘ [1] ٭ امر بالمعروف ونہی عن المنکر گناہوں کی بخشش کا ایک ذریعہ حضرت حذیفہ بن یمان بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے ارشاد فرمایا : ((فِتْنَۃُ الرَّجُلِ فِی أَہْلِہٖ وَمَالِہٖ وَوَلَدِہٖ وَجَارِہٖ، یُکَفِّرُہَا الصِّیَامُ وَالصَّلَاۃُ وَالصَّدَقَۃُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ )) [2] ’’ آدمی اپنے گھر والوں، اپنے مال، اپنی اولاد اور اپنے پڑوسی کی آزمائش میں پڑ کر ( جن گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے انھیں) روزہ، نماز، صدقہ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے نیک اعمال مٹا دیتے ہیں۔‘‘ ٭ امر بالمعروف اجر عظیم کے حصول کا ذریعہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ لَا خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ اِلاَّ مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾[3] ’’ان کی بہت سی سرگوشیوں میں کوئی خیر نہیں ہے، سوائے اس آدمی کے جو صدقہ یا نیکی یا لوگوں کے ما بین اصلاح کا حکم دے۔اور جو شخص یہ کام اللہ کی خوشنودی کیلئے کرے گا تو ہم عنقریب اسے اجر عظیم عطا کریں گے۔‘‘ ٭ امر بالمعروف ونہی عن المنکر بہترین جہاد ہے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَفْضَلُ الْجِہَادِ کَلِمَۃُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِر )) [4] ’’ بہترین جہادظالم بادشاہ کے سامنے کلمۂ حق وانصاف کہنا ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں اس کے الفاظ یہ ہیں : (( إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْجِہَادِ کَلِمَۃُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِر)) [5] ’’ سب سے بڑے جہاد میں سے یہ بھی ہے کہ ظالم بادشاہ کے سامنے کلمۂ عدل وانصاف کہا جائے۔‘‘ جبکہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی جمرۂ اولی ( جس کو لوگ چھوٹا شیطان کہتے ہیں) کے
[1] صحیح مسلم :1006 [2] صحیح البخاری:1435،3586، 7096 وصحیح مسلم:144 [3] النساء4 :114 [4] سنن ابن ماجہ :4011۔وصححہ الألبانی [5] جامع الترمذی :2174۔وصححہ الألبانی