کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 52
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فضائل وفوائد
٭امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جہنم سے دوری کا ایک سبب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّہُ خُلِقَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِیْ آدَمَ عَلٰی سِتِّیْنَ وَثَلَاثِمِائَۃِ مِفْصَلٍ، فَمَنْ کَبَّرَ اللّٰہَ، وَحَمِدَ اللّٰہَ، وَہَلَّلَ اللّٰہَ وَسَبَّحَ اللّٰہَ، وَاسْتَغْفَرَ اللّٰہَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْکَۃً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِیْقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ، أَوْ نَہٰی عَنْ مُنْکَرٍ، عَدَدَ تِلْکَ السِّتِّیْنَ وَالثَّلَاثِمِائَۃِ السُّلَامیٰ، فَإِنَّہُ یَمْشِیْ یَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَہُ عَنِ النَّارِ )) [1]
’’ بنو آدم میں سے ہر انسان کو تین سو ساٹھ جوڑوں پر پیدا کیا گیا ہے۔لہٰذا جو شخص ان کے بقدر اللّٰه اکبر، الحمد للّٰه، لا إلہ إلا اللّٰه، سبحان اللّٰه، أستغفر اللّٰه کہے اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹا یا ہڈی ہٹادے، نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے تو وہ یقین کرلے کہ اس دن اس نے اپنے آپ کو جہنم سے دور کر لیا۔‘‘
٭نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا صدقہ ہے
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگوں نے آپ سے کہا : اے اللہ کے رسول ! (( ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ بِالْأجُورِ،یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی،وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ، وَیَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِہِمْ ))
یعنی ’’ مال ودولت والے لوگ اجر وثواب لے گئے، وہ ہماری طرح نمازیں بھی پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں، اور اپنے بچے ہوئے مالوں کے ساتھ صدقہ بھی کرتے ہیں۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَوَ لَیْسَ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ مَا تَصَدَّقُونَ ؟))
’’ کیا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے بھی صدقہ کرنے کا ذریعہ نہیں بنا دیا ؟‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ بِکُلِّ تَسْبِیْحَۃٍ صَدَقَۃً)) ’’بے شک ہر (سبحان اللّٰه ) صدقہ ہے۔‘‘
((وَکُلِّ تَکْبِیْرَۃٍ صَدَقَۃً)) ’’اورہر (اللّٰه اکبر ) صدقہ ہے‘‘
(وَکُلِّ تَحْمِیْدَۃٍ صَدَقَۃً ) ’’ اور ہر (الحمد للّٰه) صدقہ ہے۔‘‘
(( وَکُلِّ تَہْلِیْلَۃٍ صَدَقَۃً )) ’’اور ہر ( لا إلہ إلا اللّٰه ) صدقہ ہے۔‘‘
[1] صحیح مسلم :1007