کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 51
٭ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی جنا ب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکما فرمایا کہ ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْنَ ﴾[1] ’’در گزر کیجئے، نیکی کا حکم دیجئے اور جاہلوں سے اعراض کیجئے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم در حقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کیلئے بھی ہے۔لہٰذا امت کو اس پر عمل کرتے ہوئے نیکی کا حکم دینا چاہئے۔اور اگر کوئی شخص اِس سلسلے میں انھیں اذیت پہنچائے تو وہ اس سے در گزر کریں اور جاہلوں کی باتوں کو خاطر میں نہ لائیں۔ ٭ عام طور پر لوگ مجلسوں میں بیٹھ کر فضول وبے ہودہ گفتگو کرتے ہیں۔اور آداب ِ مجلس کے تقاضوں سے صرف ِ نظر کرتے ہیں۔اس لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلسوں میں بیٹھنے والے لوگوں کو خاص طور پراِس بات کی تاکید کی کہ وہ ایک دوسرے کو اچھائی کی تلقین کریں اور برائی سے منع کریں۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِیَّاکُمْ وَالْجُلُوسَ فِی الطُّرُقَاتِ)) ’’ تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : (یَا رَسُولَ اللّٰہ ! مَا لَنَا بُدٌّ مِن مَّجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِیْہِ ) یا رسول اللہ ! ہمارے لئے مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں جہاں ہم باہم گفتگو کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَإِذَا أَبَیْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِیْقَ حَقَّہٗ)) ’’اگر تم نے ضرور مجلس میں بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو۔‘‘ انھوں نے کہا :( مَا حَقُّہٗ ؟ ) اس کا حق کیا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( غَضُّ الْبَصَرِ، وَکَفُّ الْأَذَی، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ )) [2] ’’ نظر کو جھکانا، کسی کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔‘‘
[1] الأعراف7 :199 [2] صحیح البخاری : 2465، صحیح مسلم :2121