کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 466
شدہ وقت کبھی واپس نہیں آسکتا۔چاہے آپ دنیا بھر کے خزانے خرچ کر ڈالیں، تب بھی گزرا ہوا وقت ہاتھ نہیں آسکتا۔ تو کیا خیال ہے ! وقت زیادہ مہنگا ہے یا مال ؟ 2۔اگرآپ چاہیں تو اپنا مال کسی کو ادھار دے سکتے ہیں اور اس کے واپس آنے کی بھی امید ہوتی ہے، آج نہیں تو کل وہ ادھار دیا ہوا مال واپس لوٹ آئے گا۔لیکن یہ نا ممکن ہے کہ آپ کسی کو اپنی زندگی کا ایک دن یا ایک گھنٹہ ادھار دے دیں، پھر اسے اس سے واپس لے لیں۔ تو کیا خیال ہے ! وقت زیادہ قیمتی ہے یا مال ؟ اسی لئے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے : ( مَا نَدِمْتُ عَلٰی شَیْیٍٔ نَدْمِیْ عَلٰی یَوْمٍ غَرَبَتْ فِیْہِ شَمْسُہُ نَقَصَ فِیْہِ أَجَلِیْ وَلَمْ یَزِدْ فِیْہِ عَمَلِیْ ) ’’ مجھے کبھی اتنی ندامت نہیں ہوئی، جتنی اُس دن پر ہوتی ہے جس کا سورج غروب ہو جائے، اُس میں میری عمر کم ہو جائے اور میرا عمل نہ بڑھے۔‘‘ ٭ میں خطبہ کے آخر میں ہر شخص سے اپیل کرتا ہوں کہ ’ وقت ‘ کی قدر کریں اور اسے فضول اور بے ہودہ کاموں میں ضائع کرنے سے بچیں۔ ٭ خاص طور پر نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنی جوانی کی عمر اور اس کی توانائیوں کو فضول چیزوں میں برباد نہ کریں۔بلکہ ان توانائیوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جوانی کے دوران اللہ تعالی کا تقرب زیادہ سے زیادہ حاصل کریں۔اور یاد رکھیں کہ جس نوجوان کی نشو ونما اللہ تعالی کی عبادت میں ہوتی ہے اسے اللہ تعالی قیامت کے روز اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے گا۔ اور آپ اللہ رب العزت کی رضا کی خاطر جو محنت جوانی کی عمر میں کر سکتے ہیں وہ جوانی کا مرحلہ گزرنے کے بعد ہرگز نہیں کر سکتے۔اس لئے اس کی قدر کریں اور اسے ضیاع سے بچائیں۔ ٭ اسی طرح میں اپنی ماؤں بہنوں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ گھروں میں اپنے فارغ اوقات کو فضول چیزوں میں ضائع نہ کیا کریں۔بلکہ فارغ اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت، ذکر اور استغفار کثرت سے کیا کریں۔نفع بخش کتب کا مطالعہ کیا کریں۔دینی لیکچرز اور خطبات ودروس سنا کریں۔گھروالوں کی خدمت اور بچوں کی تربیت، حتی کہ گھریلو کام کاج بھی کار ثواب اور عبادت سمجھ کر کیا کریں۔ ٭ اسی طرح میں بچوں کے والدین سے خصوصی طور پر گزارش کرتا ہوں کہ وہ ان کی اسلامی تربیت پر توجہ دیا