کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 464
دو مواقع جن میں انسان کو وقت ضائع کرنے پر حسرت وندامت ہوگی !
محترم بھائیو ! دو مواقع ایسے آئیں گے جن میں انسان کو قیمتی اوقات کے ضیاع پر بڑی حسرت ہوگی۔
اُن میں سے پہلا موقع ہوگا موت کی گھڑی کا۔جب وہ گزری ہوئی عمر پر حسرت کا اظہار کرے گا اور وہ چاہے گا کہ اسے مزید وقت مل جائے، جس میں وہ نیک اعمال کرلے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿حَتّٰی اِِذَا جَآئَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ٭ لَعَلِّیٓ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ﴾
’’ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت آنے لگتی ہے تو وہ کہتا ہے : میرے رب ! مجھے واپس بھیج دیں۔شاید میں چھوڑی ہوئی دنیا میں واپس جا کر نیک عمل کر لوں۔‘‘
جواب آئے گا :﴿کَلَّا اِِنَّہَا کَلِمَۃٌ ہُوَ قَآئِلُہَا وَمِنْ وَّرَآئِہِمْ بَرْزَخٌ اِِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ﴾ [1]
’’ ہرگز نہیں، یہ تو صرف ایک بات ہے جسے اس نے کہہ دیا۔اور ان کے پس پشت دوبارہ جی اٹھنے تک ایک حجاب ہے۔‘‘
اسی طرح فرمایا : ﴿وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَا اَخَّرْتَنِیْٓ اِِلٰٓی اَجَلٍ قَرِیْبٍ فَاَصَّدَّقَ وَاَکُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ﴾ [2]
’’ اور جو کچھ ہم نے تمھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرو، اِس سے پہلے کہ تم میں سے کسی پر موت آجائے، تو وہ کہنے لگے : اے میرے رب ! مجھے تُو تھوڑی دیر کیلئے مہلت کیوں نہیں دیتا کہ میں صدقہ کر لوں ؟ اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں ؟ ‘‘
تو کیا موت کا وقت آنے کے بعد انسان کو مہلت مل سکتی ہے ؟ ہرگز نہیں۔
اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْسًا اِِذَا جَآئَ اَجَلُہَا ﴾[3]
’’ اور جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو پھر اسے اللہ تعالی ہرگز مہلت نہیں دیتا۔‘‘
اوردوسرا موقع ہوگا قیامت کا دن۔جب انسان یہ چاہے گا کہ وہ دوبارہ دنیا میں چلا جائے اور نیک اعمال کرلے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ لَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُئُ وْسِھِمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَ سَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ ﴾[4]
[1] المؤمنون23 :99۔100
[2] المنافقون63 :10
[3] المنافقون63 :11
[4] السجدۃ41 :12