کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 462
اس کے بعد فرمایا : ﴿ فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ ﴾[1] ’’ پس اللہ بہت بلند شان والا ہے، وہی بر حق بادشاہ ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالی جو حقیقی بادشاہ ہے وہ اِس بات سے بہت بلند ہے کہ وہ تمھیں بے مقصد پیدا کرتا۔ لہذا لوگو ! تم اپنے مقصد ِ حیات کو پہچانو اور جس مقصد کیلئے تمھیں پیدا کیا گیا ہے اسی کی خاطر زندگی گزارو۔اور وہ مقصد کیا ہے ؟ سنو، اللہ تعالی کیا فرما رہا ہے :﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ﴾[2] ’’ اور میں نے جن وانس کو صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہے۔‘‘ اِس سے معلوم ہوا کہ ہمارا مقصد ِ حیات اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی ہے۔یعنی ہم اپنی زندگی اپنے خالق ومالک اور رازق کی مرضی ومنشاء کے مطابق بسر کریں۔اور کوئی ایسا کام نہ کریں جو اس کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہو، یا جس سے وہ ناراض ہوتا ہو۔ ٭اللہ تعالی نے ہمیں صحت وتندرستی سے نوازا ہے، تو ہم پر لازم ہے کہ ہم اس سے فائدہ اٹھائیں اور زیادہ سے زیادہ اللہ تعالی کا تقرب حاصل کریں۔ ٭ اللہ تعالی نے ہمیں فارغ اوقات جیسی نعمت سے نوازا ہے، تو ہم پر فرض ہے کہ ہم اس نعمت کی قدر کریں اور فارغ اوقات کو ایسے کاموں میں مشغول کریں کہ جن سے اللہ تعالی کی رضا مندی او راس کی خوشنودی حاصل ہوتی ہو۔اور اسے بے ہودہ اور فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : ( اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ ) ’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔‘‘ ( شَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ ) ’’ اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے۔‘‘ ( وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ ) ’’ اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے۔‘‘ ( وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ ) ’’ اپنی تونگری کو اپنی غربت سے پہلے۔‘‘ ( وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ ) ’’ اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے۔‘‘
[1] المؤمنون23 :116 [2] الذاریات51 :56