کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 461
٭ اور کئی لوگ موبائل فون کے ذریعے موسیقی سنتے ہوئے یا وڈیو کلپس کا مشاہدہ کرتے ہوئے اپنے قیمتی اوقات کو رائیگاں کردیتے ہیں۔
الغرض یہ کہ کسی نہ کسی طریقے سے ’موبائل ‘ وقت کے ضیاع کا سب سے بڑا وسیلہ بن چکا ہے۔
حالانکہ ’ موبائل ‘ ایک وقتی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ایجاد کیا گیا ہے، لہذا اسے اپنی وقتی ضرورت کو پورا کرنے کا ہی ایک ذریعہ سمجھنا چاہئے۔نہ یہ کہ اسے ایک مستقل مشغلہ بنا لیا جائے کہ جس کی وجہ سے دیگر فرائض وواجبات میں شدید خلل پیدا ہو۔نہ اللہ تعالی کے فرائض کی پروا رہے اور نہ ہی اللہ کے بندوں کے حقوق پورے ہوں۔
ہاں اگر ’موبائل فون ‘کا جائز استعمال ہو، اِس طرح کہ
٭ اس کو علم ِ نافع کے حصول کا ذریعہ بنایا جائے۔یعنی اس کے ذریعے مختلف علماء کے لیکچرز اور دروس وخطبات سنے جائیں، یا مستند ویب سائٹس پہ موجود لٹریچر، فتاوی جات، آڈیوز، ویڈیوز وغیرہ سے استفادہ کیا جائے۔
٭ یا اسے دینی تعلیمات کو پھیلانے کاذریعہ بنایا جائے۔یعنی سوشل میڈیا کے ذریعے اللہ رب العزت کے فرامین یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات گرامی کو لوگوں تک پہنچایا جائے۔اور مختلف دینی معلومات لوگوں کے ساتھ شیئر کی جائیں۔اور سوشل میڈیا پر جن غلط نظریات وباطل عقائد کی نشر واشاعت ہو رہی ہو ان کا مدلل رد کیا جائے۔
تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔بلکہ یہ اِس دور کی ایک اہم ضرورت بھی ہے۔لہذا ’ موبائل فون ‘ کے ناجائز استعمال کے ذریعے اپنے قیمتی اوقات کو برباد کرنے کی بجائے اس کے جائز استعمال کے ذریعے اس سے بھر پور استفادہ کرنا چاہئے۔
عزیزان گرامی ! ہم نے وقت کے ضیاع کے جو اسباب ووسائل ذکر کئے ہیں، یہ اور ان کے علاوہ باقی جتنے ایسے اسباب ہیں، یہ سب انسان کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔لہذا ایسے تمام امور سے دور رہنا ضروری ہے جو انسان کے قیمتی اوقات کے ضیاع کا سبب بنتے ہوں۔
جو شخص فارغ اوقات کو ضائع کرتا ہو اسے سوچنا چاہئے کہ کیا اللہ تعالی نے اسے فضول پیدا کیا ہے ! کیا اس کی خلقت کا کوئی مقصد نہیں ہے ! اور کیا اس کی زندگی بے مقصد ہے !
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ ﴾[1]
’’کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمھیں بے مقصد پیدا کردیا اور تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے ؟ ‘‘
[1] المؤمنون23 :115