کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 460
ہے، جبکہ نماز فجر تو فرض ہے، جس میں کسی قسم کی غفلت اللہ تعالی کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے۔
پھر یہ بات بھی درست نہیں کہ جو وقت اللہ تعالی نے نیند کیلئے بنایا ہے اسے جاگ کر گزار دیا جائے۔اور جو وقت جاگنے اور محنت کرنے کیلئے بنایا ہے اسے سو کر ضائع کردیا جائے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ مِنْ رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ﴾[1]
’’ اور یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمھارے لئے رات اور دن بنائے، تاکہ تم ( رات کو ) آرام کر سکو اور ( دن کو ) اس کا فضل ( رزق ) تلاش کر سکو۔اور تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘
اِس سلسلے میں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے پہلے سونا اور اس کے بعد گفتگو کو ناپسند کرتے تھے۔[2]
جبکہ ہم میں سے بہت سارے لوگ عشاء کے بعد آدھی رات تک بالکل ہی فضول کاموں میں مشغول رہتے ہیں۔اور یہ یقینا اِس حدیث کے سراسر خلاف ہے۔
٭ اور بعض لوگ ٹی وی کے سامنے گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں اور اپنے پسندیدہ پروگرام، یا مختلف میچز دیکھ کر فارغ اوقات کو ضائع کردیتے ہیں۔اور اِس دوران موسیقی کا سماع، غیر محرم عورتوں کو دیکھنا اور اِس جیسے دیگر گناہوں میں مشغول رہ کر قیمتی اوقات کو برباد کردیتے ہیں۔
٭اور میں سمجھتا ہوں کہ فی زمانہ سب سے زیادہ وقت کے ضیاع کا ذریعہ موبائل ٹیلیفون ہے، کہ جس نے ہر عمر کے لوگوں کو، چاہے بچے ہوں یا جوان ہوں، چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں، مرد ہوں یا عورتیں ہوں، سب کو انتہائی مشغول کرکے رکھ دیا ہے۔
٭ چنانچہ کئی لوگ اپنی پسندیدہ گیمز میں مشغول رہتے ہیں۔
٭ اور کئی لوگ سوشل میڈیا پر مشغول رہتے ہیں۔چنانچہ فیس بک پر اپنا سٹیٹس(status) اپ ڈیٹ(update ) کرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں۔مختلف پوسٹس کو دیکھنا اور انھیں لائک ( like)کرنا یا ان پر تبصرہ کرنا، یا تبصروں پر تبصرے کرنا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں، چاہے اس کی وجہ سے اللہ تعالی کے فرائض یا بندوں کے حقوق ضائع بھی ہوجائیں تو اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔
٭ کئی لوگ فری پیکیجز لے کر گھنٹوں گھنٹوں فضول گفتگو میں یا میسجز ( پیغامات) کے تبادلے میں لگے رہتے ہیں۔
[1] القصص28 :73
[2] صحیح البخاری :547