کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 459
دھونکنے والا انسان یا آپ کے کپڑے جلا ڈالے گا یا کم از کم آپ کو اس سے بد بو ضرور آئے گی۔‘‘ لہذا اچھے لوگوں کو دوست بنا کر اور برے لوگوں کو دوست نہ بنا کر اپنے قیمتی اوقات کو برباد ہونے سے بچانا چاہئے۔ ورنہ یہ بات یاد رکھیں کہ جن محفلوں اور مجلسوں میں بیٹھ کر ہم فضول اور بے ہودہ گفتگو کرتے ہوئے وقت پاس کرتے ہیں یہی محفلیں اور مجلسیں قیامت کے روز ہمارے لئے باعث حسرت وندامت بن جائیں گی۔ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوا اللّٰہَ وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّہِمْ صلي اللّٰه عليه وسلم إِلَّا کَانَ مَجْلِسُہُمْ عَلَیْہِمْ تِرَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنْ شَائَ عَفَا عَنْہُمْ وَإِنْ شَائَ أَخَذَہُمْ)) [1] ’’ جو لوگ کسی ایسی مجلس میں بیٹھتے ہیں کہ اس میں نہ اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتے ہیں تو وہ مجلس ان کیلئے قیامت کے روز نقص اور حسرت وندامت کا باعث بنے گی۔اگر اللہ تعالی چاہے گا تو انھیں معاف کردے گا اور اگر چاہے گا تو ان کی گرفت کرے گا۔‘‘ ٭ اوربعض لوگ کہانیوں، داستانوں اور من گھڑت واقعات پر مشتمل ڈائجسٹ اور رسالے پڑھ کر اپنا فارغ وقت ضائع کردیتے ہیں۔ کاش کہ یہ لوگ جن اوقات میں قصے، کہانیاں پڑھتے ہیں، اُن میں قرآن مجید کی تفسیر، یا حدیث نبوی، یا سیرت طیبہ یا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے سچے واقعات کا مطالعہ کرتے تو اللہ تعالی ان کی عمر کو کس قدر بابرکت بنا دیتا ! ٭ اور بعض لوگ رات کو بہت دیر تک جاگتے رہتے ہیں اور رات کی اُن ساعات کوفضول کاموں میں برباد کردیتے ہیں جنھیں اللہ تعالی نے انسان کیلئے آرام وسکون کیلئے پیدا کیا ہے۔پھر اُن مبارک ساعات میں سو جاتے ہیں جن میں اللہ تعالی آسمان دنیا پہ آکر ندا ء دیتا ہے کہ ( مَن یَّدْعُوْنِیْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ ) ’’کون ہے جومجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا کو قبول کروں ؟ ‘‘ ( مَن یَّسْأَلُنِیْ فَأُعْطِیَہُ ) ’’ کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کروں ؟ ‘‘ (مَن یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَأَغْفِرَ لَہُ ) ’’ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں اسے بخش دوں ؟ ‘‘[2] صرف یہی نہیں کہ وہ رات کے آخری پہر میں سو جاتے ہیں، بلکہ فجر کے وقت بھی سوئے رہتے ہیں۔اور اُس وقت بیدار ہوتے ہیں جب انھیں اپنی ڈیوٹی پر جانا ہوتا ہے۔یوں عشاء کے بعد رات کا ابتدائی حصہ فضول اور بے ہودہ کاموں میں ضائع کرنے سے نماز تہجد بھی فوت ہوجاتی ہے اور نماز فجر بھی۔چلیں نماز تہجد تو نفل نماز
[1] مسند أحمد :10282۔وصححہ الأرنؤوط والألبانی [2] صحیح البخاری : 1154