کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 455
وہ کہتے ہیں : نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو پھر ان کی کیفیت کیا ہوتی ؟ فرشتے کہتے ہیں : اگر انھوں نے اسے دیکھا ہوتا تو وہ اور زیادہ اس کیلئے شوقین ہوتے اور مزید اس کی طلب اور رغبت رکھتے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے : وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں : جہنم کی آگ سے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا انھوں نے اسے دیکھا ہے ؟ فرشتے کہتے ہیں : نہیں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیتے تو پھر ان کی حالت کیا ہوتی ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں : اگر وہ اسے دیکھ چکے ہوتے تو اس سے اور زیادہ دور بھاگتے اور اس سے مزید ڈرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (( فَأُشْہِدُکُمْ أَنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَہُمْ )) ’’میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے انھیں معاف کردیا ہے۔‘‘ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے : اس مجلس میں فلاں بندہ بھی تھا جو ان میں سے نہیں، بلکہ وہ کسی کام کیلئے آیا تھا، پھر ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :((وَلَہٗ غَفَرْتُ، ہُمُ الْقَومُ لَا یَشْقٰی بِہِمْ جَلِیْسُہُمْ )) ’’میں نے اسے بھی معاف کردیا۔یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا شخص بھی محروم نہیں ہوتا۔‘‘[1] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کے تمام گناہوں کو معاف فرمائے اور ان گناہوں کو اپنے فضل وکرم سے نیکیوں میں تبدیل کردے۔اور عذاب قبر اور قیامت کے دن کی رسوائی سے محفوظ رکھے۔آمین
[1] صحیح البخاری :6408، صحیح مسلم :2689