کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 452
21۔برائی کے بعد نیکی کرنا
اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰت﴾[1]
’’بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابو ذر رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا :
((إِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ،وَأَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُہَا،وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ)) [2]
’’ تم جہاں کہیں رہو اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا۔اور برائی کے بعد نیکی کرنا جو اسے مٹا دے گی۔اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ گھول میل رکھنا۔‘‘
22۔گناہ کرنے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَا مِنْ رَجُلٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا، ثُمَّ یَقُومُ فَیَتَطَہَّرُ، ثُمَّ یُصَلِّیْ، ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ، إِلَّا غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ)) [3]
’’ جب کوئی شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرے، پھر کھڑا ہوجائے اور وضو کرکے نماز پڑھے، پھر اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرے تو اللہ تعالی اسے یقینا معاف کردیتا ہے۔‘‘
23۔بوقت ملاقات مصافحہ کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَلْتَقِیَانِ فَیَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَہُمَا قَبْلَ أَن یَّتَفَرَّقَا))
’’ جو دو مسلمان بوقت ِ ملاقات مصافحہ کریں تو ان کے جدا جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔‘‘[4]
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ الْتَقَیَا فَأَخَذَ أَحَدُہُمَا بِیَدِ صَاحِبِہٖ، إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَن یَّحْضُرَ دُعَائَ ہُمَا، وَلَا یُفَرِّقَ بَیْنَ أَیْدِیْہِمَا حَتّٰی یَغْفِرَ لَہُمَا)) [5]
’’جو دو مسلمان بوقت ِ ملاقات ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ( مصافحہ کرتے ) ہیں اللہ تعالی پر ان کا حق ہے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے اور ان کے ہاتھ الگ الگ ہونے سے قبل ان کی مغفرت کردے۔‘‘
[1] ہود11 :114
[2] جامع الترمذی :1987۔وحسنہ الألبانی
[3] جامع الترمذی : 406۔وحسنہ الألبانی
[4] جامع الترمذی :2727۔وصححہ الألبانی
[5] أخرجہ الإمام أحمد فی المسند:12474 وقال شعیب الأرناؤط : صحیح لغیرہ،وحسنہ الألبانی فی الصحیحۃ :525