کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 451
ہے۔اور یہ بھی دین اسلام کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (( مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ)) ’’جس نے حج کیا اور اس دوران بے ہودگی اور اللہ کی نافرمانی سے بچا رہا تو وہ اس طرح واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔‘‘[1] 18۔عمرہ کرنا اسی طرح گناہوں کو مٹانے والے اعمال میں سے ایک عمل ہے : عمرہ کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( اَلْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَہُمَا)) [2] ’’ ایک عمرہ دوسرے عمرے تک، دونوں کے مابین ہونے والے گناہوں کیلئے کفارہ ہے۔‘‘ 19۔خفیہ طور پر صدقہ وخیرات کرنا اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا ہِیَ وَإِن تُخْفُوہَا وَتُؤْتُوہَا الْفُقَرَائَ فَہُوَ خَیْْرٌ لَّکُمْ وَیُکَفِّرُ عَنکُمْ مِّن سَیِّئَاتِکُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیْرٌ﴾[3] ’’ اگر تم خیرات ظاہراً دو تووہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل ِ حاجت کو تو وہ خوب تر ہے۔اور (اس طرح کا دینا) تمھارے گناہوں کو بھی دور کر دے گا۔اور اللہ کو تمھارے سب کاموں کی خبر ہے۔‘‘ 20۔آزمائشوں، تکلیفوں اور مصیبتوں میں صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنا پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ، وَلَا ہَمٍّ وَلَا حَزَنٍ، وَلَا أَذیً وَلَا غَمٍّ، حَتَّی الشَّوْکَۃُ الَّتِیْ یُشَاکُہَا، إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ)) [4] ’’مسلمان کو جب تھکاوٹ یا بیماری لاحق ہوتی ہے یا وہ حزن وملال اور تکلیف سے دوچار ہوتا ہے حتی کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاری :1819، صحیح مسلم :1350 [2] صحیح البخاری :1773، صحیح مسلم :1349 [3] البقرۃ2 271 [4] صحیح البخاری:5641۔5642، صحیح مسلم :2573