کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 45
اور اگر کوئی شخص کوئی نشہ آور چیز استعمال کرے جس سے اس کی عقل پر پردہ پڑ جائے تو اس کیلئے بھی کوڑوں کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ یہ تمام سزائیں مجرم پیشہ لوگوں کی بیخ کنی کیلئے اور اسلامی معاشرے میں امن وامان کے قیام کیلئے انتہائی ناگزیر ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اولین اسلامی معاشرہ مدینہ منورہ میں تشکیل دیا اس میں بھی اس طرح کے مجرموں پر سزائیں نافذ کی جاتی تھیں۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ معاشرہ امن وسلامتی کا گہوارہ بن گیا۔اور آج بھی جن اسلامی معاشروں میں ان سزاؤں پر عمل کیا جارہا ہے وہاں امن وامان قائم ہے۔لیکن جن معاشروں میں ایسا نہیں کیا جا رہا ہے وہاں کے لوگ امن وامان کیلئے ترس رہے ہیں۔لہٰذاضرورت اس بات کی ہے کہ مجرم پیشہ لوگوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان پر اسلامی سزائیں نافذ کی جائیں تاکہ معاشرے کے باسی امن وسلامتی کے ساتھ رہ سکیں اور چین وسکون کی نیند سو سکیں۔ آٹھویں خصوصیت : امر بالمعروف ونہی عن المنکر اسلامی معاشرے کی آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں رہنے والے مسلمان ایک دوسرے کو نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔جس سے معاشرے کے باسیوں میں نیکی کی رغبت اور برائی سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ﴾[1] ’’ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو خیر کی طرف دعوت دے، نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔اور ایسے ہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں۔‘‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر دین اسلام کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔اور یہ امت محمدیہ کے بہترین امت ہونے کے اسباب میں سے ایک اہم سبب بھی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤمِنُوْنَ بِاللّٰہِ﴾ [2]
[1] آل عمران:3 :104 [2] آل عمران:3 :110