کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 448
’’ جب کسی فرض نماز کا وقت شروع ہوجائے اور مسلمان آدمی اس کیلئے اچھی طرح سے وضو کرے، پھراس میں انتہائی خشوع وخضوع اختیار کرے اور اس میں رکوع مکمل اطمینان سے کرے تو وہ نماز اس کیلئے پہلے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے، بشرطیکہ وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔اور یہ فضیلت قیامت تک کیلئے ہے۔‘‘[1] اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! میں نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کر لیا ہے جس پر حد واجب ہوتی ہے، لہٰذا آپ مجھ پر وہ حد نافذ کریں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کوئی پوچھ گچھ نہ کی کہ کونسے گناہ کا ارتکاب کیا ہے اور کیسے کیا ہے۔اس کے بعد جب نماز کا وقت ہو ا تو اس نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے دوبارہ وہی بات کی، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((أَلَیْسَ قَدْ صَلَّیْتَ مَعَنَا ؟ )) ’’ کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ؟ ‘‘ اس نے کہا : جی پڑھی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ غَفَرَ لَکَ ذَنْبَکَ)) ’’ جاؤ اللہ تعالی نے تمھارا گناہ معاف کردیا ہے۔‘‘[2] 7۔اذان کے بعد دعا پڑھنا حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جو شخص جب مؤذن کو سنے اوریہ دعا پڑھے : ((أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَأَنَّ مُحُمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ، رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا )) تو اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔‘‘[3] 8۔فرشتوں کی آمین کے ساتھ آمین کہنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّہٗ مَن وَّافَقَ تَأْمِیْنُہٗ تَأْمِیْنَ الْمَلَائِکَۃِ غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) ’’ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہا کرو۔کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر جائے تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔‘‘[4]
[1] صحیح مسلم : 228 [2] صحیح البخاری :6823، صحیح مسلم :2765 [3] صحیح مسلم :386 [4] صحیح البخاری :780،صحیح مسلم :410