کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 447
’’ کیا میں تمھیں وہ عمل نہ بتاؤں جس کے ساتھ اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے ؟ ‘‘
انھوں نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول !
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَی الْمَکَارِہِ )) ’’ مشقتوں کے وقت مکمل وضو کرنا۔‘‘
((وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ )) ’’ مساجد کی طرف زیادہ سے زیادہ قدم اٹھانا۔‘‘
(( وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ )) ’’ اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ ))
’’ یہی جہاد ہے۔یہی جہاد ہے۔‘‘ [1]
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :((وَمَا مِنْ رَجُلٍ یَّتَطَہَّرُ فَیُحْسِنُ الطَّہُوْرَ ثُمَّ یَعْمِدُ إِلَی مَسْجِدٍ مِّنْ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدِ إِلَّا کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَّخْطُوہَا حَسَنَۃً وَیَرْفَعُہُ بِہَا دَرَجَۃً،وَیَحُطُّ عَنْہُ بِہَا سَیِّئَۃً ))
’’ اور کوئی بھی شخص جو اچھی طرح سے وضو کرنے کے بعد ان مساجد میں سے کسی مسجد کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کے ہر ہر قدم پر اللہ تعالی اس کیلئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، اس کے بدلے میں ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کی ایک برائی کو مٹا دیتا ہے۔‘‘[2]
6۔پانچ نمازیں
گناہوں کو مٹانے کا ایک اور بڑا سبب دن اوررات میں پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ ادا کرنا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَۃُ إِلیَ الْجُمُعَۃِ، وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ، مُکَفِّرَاتٌ مَا بَیْنَہُنَّ، إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ)) [3]
’’ پانچ نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک ماہِ رمضان دوسرے ماہِ رمضان تک درمیان والے گناہوں کا کفارہ ہوتے ہیں، بشرطیکہ وہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔‘‘
اورحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَا مِنِ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلَاۃٌ مَّکْتُوْبَۃٌ، فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہَا وَخُشُوْعَہَا وَرُکُوْعَہَا، إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا قَبْلَہَا مِنَ الذُّنُوْبِ، مَا لَمْ یَأْتِ کَبِیْرَۃً، وَذَلِکَ الدَّہْرَ کُلَّہُ))
[1] صحیح مسلم : 251
[2] صحیح مسلم :654
[3] صحیح مسلم : 233