کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 446
سرزد ہوا ہو میں تمھیں معاف کرتا رہوں گا اور میں کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔‘‘ (( یَا ابْنَ آدَمَ ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِی غَفَرْتُ لَکَ وَلاَ أُبَالِی)) ’’ اور اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تم مجھ سے معافی طلب کر لو تو میں تمھیں معاف کردونگا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کرونگا۔‘‘ (( یَا ابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِی بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِی لَا تُشْرِکُ بِی شَیْئًا لَأَتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً)) [1] ’’ اور اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لیکر آئے، پھر تمھاری مجھ سے ملاقات اس حال میں ہو کہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے تھے تو میں زمین کے برابر تجھے مغفرت سے نوازوں گا۔‘‘ 4۔مکمل وضو کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ، خَرَجَتْ خَطَابَاہُ مِنْ جَسَدِہٖ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہ)) [2] ’’ جو شخص اچھی طرح وضو کرے، تو اس کے گناہ اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں۔‘‘ 5۔مساجد کی طرف چل کر آنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((مَنْ تَطَہَّرَ فِی بَیْتِہٖ ثُمَّ مَشٰی إِلٰی بَیْتٍ مِّنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ، لِیَقْضِیَ فَرِیْضَۃً مِّنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ، کَانَتْ خُطْوَتَاہُ إِحْدَاہُمَا تَحُطُّ خَطِیْئَۃً وَالْأُخْرٰی تَرْفَعُ دَرَجَۃً)) [3] ’’ جوشخص اپنے گھر میں وضو کرے، پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف روانہ ہو جائے اور اس کا مقصد صرف اللہ کے فرائض میں سے ایک فریضہ کو ادا کرنا ہو تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم ایک گناہ کومٹاتا ہے اور دوسرا ایک درجہ بلند کرتا ہے۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : (( أَ لَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یَمْحُو اللّٰہُ بِہِ الْخَطَایَا، وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ ؟))
[1] جامع الترمذی :3540۔وصححہ الألبانی [2] صحیح مسلم :245 [3] صحیح مسلم : 666