کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 440
لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہے اور ان سے الگ تھلگ نہ ہو۔اور جو شخص ہر حال میں مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہے اسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے وسط میں ایک گھر کی خوشخبری دی ہے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((عَلَیْکُمْ بِالْجَمَاعَۃِ، وَإِیَّاکُمْ وَالْفُرْقَۃَ،فَإِنَّ الشَّیْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَہُوَ مِنَ الْإِثْنَیْنِ أَبْعَدُ، مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَۃَ الْجَنَّۃِ فَلْیَلْزَمِ الْجَمَاعَۃَ……))
’’ تم لوگ ضرور مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہنا اور فرقہ واریت سے بچنا۔کیونکہ شیطان اکیلے بندے کے ساتھ ہوتا ہے اور دو آدمیوں سے دور رہتا ہے۔جو شخص جنت کے وسط میں رہنا چاہتا ہو تو وہ بہر صورت جماعت میں شامل رہے……‘‘[1]
مسلمانوں کی جماعت میں ہر حال میں شامل رہنے کے بارے میں اِس حدیث کے علاوہ اور بھی کئی احادیث ہیں جن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کا حکم دیا ہے اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا :
((وَأَنَا آمُرُکُمْ بِخَمْسٍ أَمَرَنِی اللّٰہُ بِہِنَّ : اَلسَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ وَالْجِہَادُ وَالْہِجْرَۃُ وَالْجَمَاعَۃُ، فَإِنَّہٗ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ قِیْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہٖ إِلَّا أَن یَّرْجِعَ )) [2]
’’ اور میں تمھیں اُن پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ تعالی نے دیا ہے۔( حکمرانوں کی بات کو) سنتے رہنا، ان کی اطاعت کرتے رہنا، جہاد جاری رکھنا، ہجرت ( کرنی پڑے تو اس سے گریز نہ کرنا ) اور (مسلمانوں کی) جماعت میں شامل رہنا۔کیونکہ جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت کو چھوڑ دے تو اس نے یقینا اسلام کی پابندیوں کو اپنی گردن سے اتار کر پھینک دیا۔‘‘
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جنت کے محلات میں داخل کرے اور ہمیں جہنم کے عذاب سے اپنی پناہ میں رکھے۔آمین
[1] جامع الترمذی : 2165۔وصححہ الألبانی
[2] جامع الترمذی :2863۔وصححہ الألبانی