کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 44
سبیل اللہ کی عظیم مثالیں قائم کیں اور دوسروں کیلئے بہترین نمونہ بنے۔ جبکہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں طبقاتی تقسیم پائی جاتی ہے۔جو مالدار ہیں ان میں سے چند ایک کو چھوڑ کر باقی سب اپنا سرمایہ مختلف بنکوں میں فکس ڈیپازٹ اکاؤنٹس میں رکھ کر اطمینان کی نیند سو رہے ہیں اور انہی کے محلوں، قصبوں اور شہروں میں ان کے پڑوسی بھوکے مر رہے ہیں ! جو مالدار ہیں وہ اور زیادہ مالدار ہوتے جا رہے ہیں اور جو غریب ہیں وہ غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔جو کل تک لاکھوں کے مالک تھے وہ آج کروڑ پتی بنے بیٹھے ہیں اور جو دس سال پہلے غریب تھے وہ آج بھی غریب ہیں اور ان کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہے۔یہ ایسی طبقاتی تقسیم ہے کہ جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ تباہی کے کنارے پر کھڑا ہے۔کیونکہ جب مالدار لوگ غریبوں پر پیسہ خرچ نہیں کرتے تو ان کے دلوں میں مالدار لوگوں کے خلاف نفرت اور بغض وعداوت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔پھر یہی لوگ آخر کار لوٹ مار کرنے پر تل جاتے ہیں۔بلکہ قتل کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔اور یوں معاشرہ تباہی سے دوچار ہو جاتا ہے۔جیسا کہ آج کل بہت سارے مسلم معاشروں کی حالت ہے! معاشرے کے اِس بگاڑ کو ختم کرنے کیلئے بھی ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرز عمل کو سامنے رکھنا ہوگا۔ ساتویں خصوصیت : ضروریات ِ خمسہ کا تحفظ اور حدود اللہ کا نفاذ اسلامی معاشرے کی ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں رہنے والے ہر مسلمان کی پانچ چیزوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔اور وہ ہیں : جان، مال، عزت، عقل اور دین۔ان پانچوں چیزوں کی حفاظت کیلئے شرعی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی مسلمان اپنا دین چھوڑ کر دوسرا دین اختیار کرے تو وہ واجب القتل ہوتا ہے۔ اوراگر کوئی شخص کسی کی جان پر حملہ آور ہو اور اسے نا حق قتل کردے تو اسلام نے اس کیلئے قصاص کی سزا مقرر کی ہے۔ اور اگر کوئی شخص کسی کا مال چرائے تو اسلام اس کے ہاتھ کاٹ دینے کا حکم دیتا ہے۔ اور اگر کوئی آدمی کسی کی عزت کو پامال کرے اور وہ شادی شدہ ہو تو اسے پتھر مار مار کر ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہو تو اس کیلئے سو کوڑوں کی سزا مقرر کی گئی ہے۔