کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 437
’’ اے فلاں آدمی ! تمھیں تمھارے مقتدی جس بات کا کہتے ہیں تم اس پر عمل کیوں نہیں کرتے ؟ اور کونسی چیز ہے جو تمھیں اس سورت کو ہر رکعت میں پڑھنے پر آمادہ کرتی ہے ؟ ‘‘ تو اس نے کہا : ( إِنِّیْ أُحِبُّہَا )میں اس سورت ( قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ) سے محبت کرتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( حُبُّکَ إِیَّاہَا أَدْخَلَکَ الْجَنَّۃَ )) ’’ اُس سے تیری محبت نے ہی تجھے جنت میں داخل کردیا ہے۔‘‘[1] اور جو شخص اِس عظیم الشان سورت سے محبت کرتا ہے، اس سے اللہ تعالی محبت کرتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا۔چنانچہ وہ جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تو اپنی قراء ت کا اختتام ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾کے ساتھ کرتا۔پھر جب وہ لوگ واپس لوٹے تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسی بات کا تذکرہ کیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( سَلُوہُ لِأَیِّ شَیْیٍٔ یَصْنَعُ ذَلِکَ )) ’’ اس سے پوچھو، وہ اِس طرح کیوں کرتا تھا ؟ ‘‘ انھوں نے پوچھا تو اس نے کہا : (( لِأَنَّہَا صِفَۃُ الرَّحْمٰنِ وَأَ نَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِہَا )) کیونکہ اس سورت میں رحمان کی صفات ہیں اور میں ان کی قراء ت کرنا پسند کرتا ہوں۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَخْبِرُوہُ أَنَّ اللّٰہَ یُحِبُّہٗ)) ’’ اسے بتا دو کہ اللہ تعالی بھی اس سے محبت کرتا ہے۔‘‘[2] 11۔جھگڑے سے اجتناب کرنا ہمارا دین تمام مومنوں کو بھائی بھائی قرار دیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ إِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ ﴾[3] اور مومنوں کے درمیان آپس کے تعلقات اِس طرح ہوتے ہیں کہ وہ صرف اللہ کے دین کی خاطر ایک دوسرے سے پیار ومحبت کرتے ہیں۔ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ہمدرد ہوتے ہیں۔اللہ تعالی نے اُن کے اِن تعلقات کو یوں بیان کیا ہے : ﴿ وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ ﴾[4] ’’ مومن مرد اور مومنہ عورتیں ایک دوسرے کے ( مدد گار ومعاون اور ) دوست ہوتے ہیں۔‘‘ اور اگران کے درمیان کبھی نزاع واقع ہو تو اسلام انھیں اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو
[1] صحیح البخاری :774م [2] صحیح البخاری :7375، وصحیح مسلم :813 [3] الحجرات49 :10 [4] التوبۃ9 :71