کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 435
ان میں اپنا ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔اور ایسا کرنے والوں کو بہتر بدلہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( مَنْ بَنٰی مَسْجِدًا لِلّٰہِ کَمَفْحَصِ قَطَاۃٍ أَوْ أَصْغَرَ، بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ))
’’ جو شخص اللہ کیلئے مسجد بنائے ( خواہ وہ ) پرندے کے گھونسلے کی مانند یا اس سے بھی چھوٹی کیوں نہ ہو تو اللہ اس کیلئے جنت میں گھر بنادیتا ہے۔‘‘[1]
8۔مسجد کی توسیع کرنا
اگر کوئی شخص پوری مسجد نہ بنوا سکتا ہو تو وہ اپنی استطاعت کے مطابق اس کی توسیع کرکے بھی جنت کا گھر حاصل کر سکتا ہے۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جن دنوں اپنے گھر میں محصور تھے، تب آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے بعض فضائل کی طرف اشارہ کرکے فرمایا تھا :
(( وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : مَن یَّشْتَرِی ہٰذِہِ الْبُقْعَۃَ فَیَزِیْدُہَا فِی الْمَسْجِدِ وَلَہٗ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ، فَاشْتَرَیْتُہَا فَزِدتُّہَا فِی الْمَسْجِدِ)) [2]
’’ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو اس جگہ کو خریدے اور اسے مسجد میں شامل کردے، اس کے بدلے میں اس کیلئے جنت کا ایک گھر ہے۔چنانچہ میں نے اسے خریدا اور مسجد میں شامل کردیا۔‘‘
9۔صف میں خالی جگہ پُر کرنا
نماز با جماعت میں صفیں برابر کرنا نماز کو مکمل کرنے میں شامل ہے۔یعنی نمازیوں کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ صفیں برابر نہ کریں۔اور صفیں اس وقت تک برابر نہیں ہو سکتیں جب تک نمازی مل کر نہ کھڑے ہوں۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازیوں کو مل کر کھڑے ہونے اور اپنے درمیان خلا نہ چھوڑنے کا حکم دیتے تھے۔صف میں خالی جگہ کو پُر کرنا اتنا بڑا عمل ہے کہ جو شخص اس کیلئے قدم اٹھاتا اور خالی جگہ کو پُر کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔
جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( مَنْ سَدَّ فُرْجَۃً رَفَعَہُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً، وَبَنَی لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ ))
[1] سنن ابن ماجہ : 738۔وصححہ الألبانی
[2] مصنف ابن أبی شیبۃ :7 492/، السنۃ لابن أبی عاصم : 1107