کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 434
فرض نمازوں میں کوئی کمی ہوگی تو اسے نفل نماز کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔لہٰذا ہر مومن کو ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہنا چاہئے اور اسے دانستہ طور پر بلا عذر چھوڑنا نہیں چاہئے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ صَلّٰی فِیْ یَوْمٍ وَّلَیْلَۃٍ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ : أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَہَا، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ، وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ)) [1] ’’ جو شخص دن اور رات میں بارہ رکعات پڑھے تو اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے : ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور فجر سے پہلے دو رکعا ت۔‘‘ 6۔نماز ِ چاشت پڑھنا نفل نمازوں میں سے ایک نماز ِچاشت ہے۔جس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیارے صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو خاص طور پر چاشت کی دو رکعتیں ہمیشہ پڑھتے رہنے کی وصیت فرمائی تھی۔اور ایک حدیث میں ہے کہ انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے جسم میں موجود تین سو ساٹھ جوڑوں کی طرف سے صدقہ کرنا اس پر لازم ہوتا ہے۔پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کرنے کی مختلف صورتیں بیان فرمائیں اور آخر میں فرمایا کہ اگر وہ چاشت کی دو رکعتیں پڑھ لے تو تین سو ساٹھ جوڑوں کی طرف سے صدقہ ادا ہوجاتا ہے۔اور اگر چاشت کی چار رکعتیں پڑھ لی جائیں تو اللہ تعالی پڑھنے والے کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((مَنْ صَلَّی الضُّحٰی أَرْبَعًا، وَقَبْلَ الْأُولٰی أَرْبَعًا، بُنِیَ لَہٗ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ)) [2] ’’ جو آدمی چاشت کے وقت چار رکعتیں پڑھے اور پہلی نماز ( نماز ظہر ) سے پہلے بھی چار رکعتیں پڑھے تو اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اسی چاشت کی نماز کو صلاۃ الاوابین بھی کہا جاتا ہے۔[3] 7۔اللہ کی رضا کیلئے مسجد بنانا روئے زمین پر سب سے افضل جگہ مسجد ہے۔اور اس کی فضیلت کیلئے یہی بات کافی ہے کہ یہ اللہ تعالی کا گھر کہلاتی ہے۔مسجد بنانا اور اسے آباد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مساجد کو بلند کرنے اور
[1] جامع الترمذی 415۔وصححہ الألبانی [2] السلسلۃ الصحیحۃ :2349 [3] صحیح الجامع للألبانی :7628