کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 433
4۔بیٹے کی وفات پر صبر کرنا
اگر اللہ تعالی کسی مومن کے لخت جگر کو واپس لے لے، پھر وہ اس پر صبر وتحمل کا مظاہرہ کرے، اللہ تعالی کا شکر ادا کرے اور ( إنا للہ وإنا إلیہ راجعون ) پڑھ کر اللہ تعالی کی تقدیرپر رضامندی ظاہر کرے۔جزع وفزع نہ کرے، واویلا نہ کرے، سینہ کوبی اور ماتم نہ کرے تو اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللّٰہُ لِمَلَائِکَتِہٖ : قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِیْ ؟))
’’ جب کسی بندے کا بیٹا فوت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالی اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے : تم نے میرے بندے کے بیٹے کو قبض کر لیا ؟‘‘
(( فَیَقُولُونَ : نَعَمْ )) ’’ وہ کہتے ہیں : جی ہاں۔‘‘(( فَیَقُولُ : قَبَضْتُمْ ثَمَرَۃَ فُؤَادِہٖ ؟))
اللہ تعالی فرماتا ہے : تم نے میرے بندے کے جگرگوشے کو فوت کردیا ؟
( فَیَقُولُونَ : نَعَمْ ) ’’ وہ کہتے ہیں : جی ہاں۔‘‘ (( فَیَقُولُ : مَاذَا قَالَ عَبْدِیْ؟ ))
’’اللہ تعالی پوچھتا ہے : تب میرے بندے نے کیا کہا ؟‘‘(( فَیَقُولُونَ : حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَ ))
’’ وہ جواب دیتے ہیں کہ اس نے تیرا شکر ادا کیا اور ( انا للّٰه وانا الیہ راجعون ) پڑھا۔‘‘
(( فَیَقُولُ اللّٰہُ : اِبْنُوا لِعَبْدِیْ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَسَمُّوہُ بَیْتَ الْحَمْدِ ))
’’ تو اللہ تعالی فرماتاہے : تم میرے بندے کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام رکھ دو : شکرانے کا گھر۔‘‘[1]
5۔فرض نمازوں سے پہلے یا بعد سنن ِ مؤکدہ پڑھنا
ہمارے پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد نفل نماز پڑھا کرتے تھے اور اس پر ہمیشگی کرتے تھے۔یعنی اسے کبھی بلا عذر ترک نہیں کرتے تھے۔یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا۔اسی لئے اس نماز کو ’سنت مؤکدہ ‘کہا جاتا ہے۔اور اس نماز کو پڑھنے کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ قیامت کے روز جس آدمی کی
[1] جامع الترمذی :1021۔وحسنہ الألبانی