کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 432
(( مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلَمْ یَدَعْ لِلْخَیْرِ مَطْلَبًا وَلَا مِنَ الشَّرِّ مَہْرَبًا یَمُوتُ حَیْثُ شَائَ أَن یَّمُوتَ[1])) ’’جس نے یہ اعمال کئے، پھر وہ خیر کے ہر عمل کو طلب کرتا رہا اور ہر برے عمل سے دور بھاگتا رہا تو اس کی موت وہاں آئے گی جہاں وہ چاہے گا۔‘‘ اس حدیث میں غور کیجئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایمان، اسلام، ہجرت اور جہاد کا ہی ذکر نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی ذکر کردی کہ ہجرت وجہاد کرنے والا شخص ہر وقت کار ِ خیر کا طلبگار بھی ہو اور ہر برے کام سے اپنے دامن کو بچانے والا بھی ہو۔جو اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک وہ مومن جنت کے محلات کا مستحق ہے جو اپنی پوری زندگی اس طرح گزارے کہ اس کے اندر ہر عمل ِ خیر کا سچا جذبہ اور حرص ہو اور ہر بر ے عمل سے اپنا دامن پاک رکھتا ہو۔اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ 3۔کھانا کھلانا، نرم گفتگو کرنا، مسلسل روزے رکھنا اور نماز تہجد پڑھتے رہنا جی ہاں، یہ وہ اعمال ہیں کہ جن کے کرنے والے شخص کیلئے اللہ تعالی نے خاص طور پر جنت کے بالاخانوں کو تیار کیا ہے۔ حضرت ابو مالک ا شعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ غُرَفًا یُرٰی ظَاہِرُہَا مِنْ بَاطِنِہَا، وَبَاطِنُہَا مِنْ ظَاہِرِہَا)) ’’ بے شک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘ (( أَعَدَّہَا اللّٰہُ تَعَالٰی لِمَنْ أَطْعَمَ الطَّعَام)) ’’انھیں اللہ تعالی نے اس شخص کیلئے تیار کیا ہے جو کھانا کھلاتا ہو۔‘‘ (( وَأَ لَانَ الْکَلَامَ )) ’’ بات نرمی سے کرتا ہو۔‘‘ (( وَتَابَعَ الصِّیَامَ )) ’’ مسلسل روزے رکھتا ہو۔‘‘ ((وَصَلّٰی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ)) [2] ’’ اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہو جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔‘‘
[1] سنن النسائی : ۳۱۳۳۔وصححہ الألبانی [2] رواہ احمد وابن حبان۔صحیح الجامع للألبانی :2123 ورواہ الترمذی:1984عن علی بنحوہ وحسنہ الألبانی