کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 43
کردہ اسلامی معاشرہ اُس اخلاقی بگاڑ سے پاک تھا جو آج ہمارے معاشرے میں نظر آتا ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی تربیت اِس انداز سے کی تھی کہ وہ کسی غیر محرم عورت کی طرف نظر اٹھا نا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔چہ جائیکہ وہ برائی اور بد کاری کا سوچتے یا اس کی کوشش کرتے۔اُس دور میں بد کاری کے اکّا دکّا واقعات ہوئے، اور ان میں بھی شاید اللہ تعالیٰ کی حکمت تھی کہ اگر وہ واقعات رونما نہ ہوتے تو شاید ہمیں پتہ ہی نہ ہوتا کہ اِس طرح کے جرائم کی سزائیں کیا ہیں اور ان کے ساتھ کس طرح سے نمٹا جانا چاہئے۔ اُس دور میں خواتین بلا ضروت گھروں سے باہر نہ نکلتی تھیں۔اور جب ضرورت پڑتی تو مکمل طور پر پردہ کرکے نکلتی تھیں۔حتی کہ حج کے احرام کی حالت میں بھی چہرہ سمیت پورے جسم کا پردہ کرتی تھیں۔ لہٰذاآج بھی ہمیں اپنے معاشروں کی اصلاح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشکیل کردہ اولین اسلامی معاشرے کے خد وخال اور اس کی خصوصیات کو سامنے رکھتے ہوئے کرنی چاہئے۔تبھی اصلاح کرنا ممکن ہے۔ورنہ اگر ہم ان خصوصیات سے چشم پوشی کریں گے تو ہمارے معاشرے کی اصلاح نا ممکن ہے۔ چھٹی خصوصیت : اجتماعی تکافل اسلامی معاشرے کی چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بسنے والے مالدار حضرات غرباء ومساکین کی کفالت کرتے ہیں۔زکاۃ وصدقات کے ذریعے ان پر خرچ کرتے ہیں۔ان کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں۔یوں پورا معاشرہ خوشحال رہتا ہے۔اور ہر شخص مطمئن ہو کر زندگی بسر کرتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں سرمایہ چند ہاتھوں میں ہی نہیں رہتا بلکہ اس میں رہنے والے تمام لوگوں میں گردش کرتا رہتاہے۔اور یوں معاشرے میں طبقاتی تقسیم کا خاتمہ ہوتا ہے۔ جب ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے۔سب سے زیادہ خرچ کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جتنا مال آتا آپ اسے فراخدلی سے اس کے مستحقین میں خرچ کردیتے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی انداز میں اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی تریبت کی۔چنانچہ ان میں سے اغنیاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے فقراء ومساکین پر کھلے دل سے خرچ کرتے تھے۔غلاموں کو آزاد کراتے تھے۔یتیموں اور بیوہ عورتوں کی کفالت کرتے تھے۔ضرورتمندوں کی ضرورتوں کو پورا کرتے تھے۔ان میں جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ، جناب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، جناب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور جناب عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں، جنھوں نے انفاق فی