کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 423
(( صِفْہُمْ لَنَا، جَلِّہِمْ لَنَا، أَن لَّا نَکُوْنَ مِنْہُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ ؟)) آپ ان لوگوں کے بارے میں وضاحت کر دیجئے اور ان کے بارے میں کھل کر بیان کر دیجئے تاکہ ہم لا علمی میں ایسے لوگوں میں شامل نہ ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :((أَمَا إِنَّہُمْ إِخْوَانُکُمْ وَمِنْ جِلْدَتِکُم،وَیَأخُذُوْنَ مِنَ اللَّیْلِ کَمَا تَأخُذُوْنَ،وَلٰکِنَّہُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللّٰہِ انْتَہَکُوْہَا)) [1] ’’ خبر دار ! وہ تمہارے بھائی اور تمہاری قوم سے ہی ہونگے۔اور وہ رات کو اسی طرح قیام کریں گے جیسا کہ تم کرتے ہو لیکن وہ ایسے لوگ ہونگے کہ جب خلوت میں انھیں اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزیں ملیں گی تو وہ ان سے اپنا دامن نہیں بچائیں گے۔‘‘ 12۔نماز عصر کو دانستہ طور پر چھوڑنا اعمال ِ صالحہ کے ضیاع اور ان کی بربادی کا سبب بننے والے امور میں سے ایک امر نماز عصر کو دانستہ طور پر چھوڑنا ہے۔ اللہ تعالی نے ویسے تو تمام نمازیں پابندی سے پڑھنے کا حکم دیا ہے، لیکن نماز عصر کی خاص تاکید فرمائی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ ﴾[2] ’’ تم لوگ اپنی سب نمازوں کی حفاظت کرو، خاص طور پر درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔‘‘’درمیانی نماز ‘ سے مراد عصر کی نماز ہے۔ اور حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((مَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ)) [3] ’’ جو شخص نمازِ عصر کو چھوڑ دے تواس کا عمل ضائع ہو جاتا ہے۔‘‘ 13۔نجومیوں کے پاس جانا نجومیوں کے پاس جا کر ان سے اپنی کسی مشکل کا حل پوچھنا انسان کے اعمال ِ صالحہ کیلئے تباہ کن ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :(( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ عَنْ شَیْئٍی لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَا ۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً)) [4]
[1] سنن ابن ماجہ :4245۔وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :505 [2] البقرۃ2 :238 [3] صحیح البخاری :553 [4] صحیح مسلم :2230۔صحیح الجامع للألبانی :5940