کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 422
اس آدمی نے یہ سوال تین مرتبہ کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ اسے کچھ نہیں ملے گا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا کَانَ لَہُ خَالِصًا وَابْتُغِیَ بِہٖ وَجْہُہُ))
’’ بے شک اللہ تعالی کوئی عمل قبول نہیں کرتا سوائے اس کے جو خالص ہو اور اس کے ساتھ اللہ کی رضا کو طلب کیا گیا ہو۔‘‘[1]
جو شخص لوگوں کو دکھلانے کیلئے اور ان سے اپنی تعریف سننے کی خاطر مال خرچ کرتا ہے اسے اللہ تعالی کچھ بھی اجروثواب نہیں دیتا۔بلکہ اس کے عمل کو ضائع کردیتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِکُم بِالْمَنِّ وَالأذَی کَالَّذِیْ یُنفِقُ مَالَہُ رِئَائَ النَّاسِ وَلَا یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَمَثَلُہُ کَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْْہِ تُرَابٌ فَأَصَابَہُ وَابِلٌ فَتَرَکَہُ صَلْدًا لاَّ یَقْدِرُونَ عَلَی شَیْْئٍ مِّمَّا کَسَبُوا وَاللّٰہُ لَا یَہْدِیْ الْقَوْمَ الْکَافِرِیْنَ﴾ [2]
’’ مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) کو احسان جتلاکر اور ایذا دے کر اُس شخص کی طرح برباد نہ کرو جو لوگوں کو دکھانے کیلئے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔تو اُس (کے مال) کی مثال اُس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اُس پر زور کا مینہ برسے اور وہ اُسے صاف کر ڈالے۔(اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کر سکیں گے۔اور اللہ ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔‘‘
11۔خلوت میں محرمات کا ارتکاب
لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوکر خلوتوں میں اللہ تعالی کی محرمات کا ارتکاب کرنانیکیوں کیلئے تباہ کن ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِی یَأْتُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالَ جِبَالِ تِہَامَۃَ بَیْضًا، فَیَجْعَلُہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَبَائً مَّنْثُوْرًا))
’’ میں یقینا اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے روز ایسی نیکیاں لے کر آئیں گے جو تہامہ کے پہاڑوں کی مانند روشن ہو نگی لیکن اللہ تعالی ان کی ان نیکیوں کو ہوا میں اڑتے ہوئے چھوٹے چھوٹے ذرات کی مانند اڑا دے گا۔‘‘
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول !
[1] سنن النسائی :3140۔وصححہ الألبانی
[2] البقرۃ2 :264