کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 421
گے اور تمھیں اس کا احساس تک نہ ہو گا۔‘‘ اِس آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی اعمال ِ صالحہ کو برباد کردیتی ہے۔لہٰذا تمام مسلمانوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی اور گستاخی سے بچنا چاہئے۔اور ادب واحترام کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا ٭ لِتُؤمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُ وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلًا ﴾[1] ’’ یقینا ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے تاکہ ( اے مسلمانو) تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، ان کی مدد کرو اور ان کا ادب کرو۔اور صبح وشام اس ( اللہ ) کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ 10۔ریاکاری جن اعمال میں انسان کی نیت خالص نہیں ہوتی، بلکہ وہ ان میں ریاکاری کرتا ہے، یا کسی دنیاوی مقصد کے حصول کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اعمال رائیگاں چلے جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((إِنَّ أَخْوَفَ مَا أخَافُ عَلَیْکُمْ اَلشِّرْکُ الْأصْغَرُ)) ’’ مجھے تم پر سب سے زیادہ خوف شرکِ اصغر کا ہے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ شرک اصغر کیا ہوتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلرِّیَائُ، یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِأصْحَابِ ذَلِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِذَا جَازَی النَّاسَ : اِذْہَبُوْا إِلَی الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تُرَاؤُوْنَ فِیْ الدُّنْیَا، فَانْظُرُوْا ہَلْ تَجِدُوْنَ عِنْدَہُمْ جَزَائً ؟)) [2] ’’ شرکِ اصغر سے مراد ریا کاری ہے۔اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن جب لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا تو ریا کاری کرنے والوں سے کہے گا :تم ان لوگوں کے پاس چلے جاؤ جن کے لئے تم ریا کرتے تھے، پھر دیکھو کہ کیا وہ تمہیں کوئی بدلہ دیتے ہیں ؟‘‘ اورابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : آپ کا کیا خیال ہے کہ جو شخص جنگ میں اس لئے شریک ہو کہ اسے اجر وثواب بھی ملے اور شہرت بھی، تو اسے کیا ملے گا ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا شَیْیَٔ )) ’’ اسے کچھ بھی نہیں ملے گا۔‘‘
[1] الفتح48 :8۔9 [2] الصحیحۃ للألبانی :951