کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 420
8۔ہدایت کے واضح ہونے کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنا
ایک سچا مسلمان پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری کرتا ہے اور وہ دانستہ طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔لیکن جس شخص کے دل میں کفر ہو تو وہ جان بوجھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے پر تل جاتا ہے۔ایسا شخص اگر کوئی نیکیاں کرتا بھی ہو تو اس کی نیکیوں کی اللہ تعالی کے ہاں کوئی حیثیت نہیں۔اللہ تعالی اس کی نیکیوں کو برباد کردیتا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَشَآقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الہُدٰی لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰہَ شَیْئًا وَسَیُحْبِطُ اَعْمَالَہُمْ ﴾ [1]
’’بلا شبہ جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے ( دوسروں کو ) روکتے رہے اور ان پرہدایت واضح ہوجانے بعد انھوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی، وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ ایسے لوگوں کے اعمال کو برباد کردے گا۔‘‘
9۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی
اعمال ِ صالحہ کی بربادی کا سبب بننے والے امور میں سے ایک اہم امر ہے : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی اور گستاخی۔کیونکہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ کے احترام کو مسلمانوں پر لازم قرار دیا ہے۔اور آپ کی بے ادبی کو حرام قرار دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نام کے ساتھ پکارنے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اونچی آواز میں گفتگو کرنے سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو منع کردیا گیا اور انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کرنے کی سختی سے تلقین کی گئی۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ لَا تَجْعَلُوْا دُعَائَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَائِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا﴾ [2]
’’ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تم اس طرح مت بلاؤ جیسا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔‘‘
اور فرمایا : ﴿ یَا أَیُّہَا الذَِّیْنَ آمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ﴾[3]
’’ اے ایمان والو ! نبی کی آواز سے اپنی آواز اونچی نہ کرو اور ان کے سامنے بلند آواز سے اس طرح بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے بلند آواز سے بات کرتے ہو، ورنہ تمھارے اعمال برباد ہو جائیں
[1] محمد47 :32
[2] النور24 :63
[3] الحجرات49 :2