کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 42
کی طرف لے کر جائے اور جس سے عزت وناموس کو خطرہ لاحق ہو۔اللہ رب العزت کا فرمان ہے : ﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ ﴾[1] ’’ اور بے حیائی کے تمام کاموں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہوں۔‘‘ اور جو لوگ معاشرے میں بے حیائی کو پھیلاتے ہیں انھیں اللہ رب العزت نے سخت وعید سناتے ہوئے ارشاد فرمایا : ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّونَ اَنْ تَشِیعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ﴾[2] ’’ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیل جائے تو ان کیلئے یقینا دنیا وآخرت میں دردناک عذاب ہے۔اور اللہ کو سب کچھ معلوم ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ یاد رہے کہ یہ آیت ِ کریمہ قصۂ افک کے ضمن میں نازل ہوئی، جس میں منافقوں اور بعض کمزور ایمان والوں نے کوشش کی کہ مسلم معاشرے میں اخلاقی انارکی پھیلے اور برائی کو فروغ ملے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں سخت وعید سنائی کہ ایسا کرنے والوں کیلئے دنیا وآخرت میں دردناک عذاب ہے۔ساتھ ہی یہ تنبیہ بھی فرما دی کہ بے حیائی پھیلانے سے مسلم معاشرے پر کتنے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں! اس کا صحیح علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، تمھیں اس کا اندازہ نہیں۔لہٰذامسلم معاشرے میں اِس طرح کی بے حیائی کو فروغ دینے کے بجائے اس کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ اِس آیت کریمہ میں اس دور کے ذرائع ابلاغ کیلئے بھی سخت تنبیہ ہے جنھوں نے اسلامی معاشروں میں فحاشی، عریانی اور بے حیائی کو پھیلانے اور نوجوان نسل کو بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسلامی معاشرے کی پاکدامنی اور اس میں رہنے والے تمام لوگوں کی عزت وعصمت کے تحفظ کیلئے درج بالا تعلیمات کے بر عکس آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگ خواہ مرد ہوں یا خواتین ہوں، نہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں اور نہ عزت وعصمت کی حرمت کا خیال کرتے ہیں۔خواتین بے پردہ ہو کر گھومتی ہیں۔مردو زن کا اختلاط ایک عام سی بات بن گئی ہے۔فحاشی، عریانی اور بے حیائی کو پھیلانے کے تمام وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں۔ حالانکہ ہم اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تشکیل
[1] الأنعام6 :151 [2] النور24 :19