کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 418
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّھِمْ اَعْمَالُھُمْ کَرَمَادِ نِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْئٍ ذٰلِکَ ھُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ ﴾[1] ’’ ان لوگوں کی مثال جنھوں نے اپنے رب سے کفر کیا، ان کے اعمال اُس راکھ کی مثل ہیں جس پر تیز ہوا آندھی والے دن چلے۔جو بھی انھوں نے کیا اس میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے۔یہی دُور کی گمراہی ہے۔‘‘ یعنی آندھی اور تند وتیز ہوا چل رہی ہو تو وہ راکھ کو اڑا کرلے جاتی ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔اسی طرح کافروں کے اعمال کی بھی قیامت کے دن کوئی حیثیت نہ ہوگی اور انھیں ان کا کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا۔ 5۔قرآن مجید کے کسی حکم کو نا پسند کرنا قرآن مجید کو یا اس کے کسی حکم کو نا پسند کرنا اعمال ِ صالحہ کے ضائع ہونے کا سبب ہے۔جیسا کہ بعض لوگ اُن سزاؤں کو نا پسند کرتے ہیں جو اللہ تعالی نے بعض مجرموں کیلئے مقرر کی ہیں، مثلا چور کا ہاتھ کاٹنا، قاتل کو قصاص میں قتل کرنا، زانی کو کوڑے مارنا وغیرہ۔اسی طرح بعض خواتین حجاب کے حکم کو نا پسند کرتی ہیں اور اسے آزادیٔ نسواں پر حملہ قرار دیتی ہیں ! اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ ﴾[2] ’’یہ اِس لئے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا تھا، اسے انھوں نے ناگوار سمجھا۔چنانچہ اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردئیے۔‘‘ یعنی ان کے نیک اعمال مثلا صلہ رحمی، حجاج بیت اللہ کی خدمت وغیرہ کو برباد کردیا۔ 6۔اللہ کو ناراض کرنے والی باتوں کے پیچھے لگنا اور اس کی رضا کو نا پسند کرنا جو شخص ایسی باتوں کے پیچھے لگ جائے جو اللہ تعالی کو ناراض کرنے والی ہوں، یا وہ اُس راہ پر چل پڑے جس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہو۔اور وہ اللہ کی رضا کو نا پسند کرے اور اس کی قضاء وقدر پر اعتراضات کرے تو اللہ تعالی اس کے اعمال ِ صالحہ کو ضائع کردیتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ اتَّبَعُوْا مَآ اَسْخَطَ اللّٰہَ وَکَرِہُوا رِضْوَانَہٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ﴾[3] ’’ یہ اِس لئے کہ وہ ایسی بات کے پیچھے لگ گئے جس نے اللہ کو ناراض کردیا اور انھوں نے اس کی رضا کو ناپسند کیا، تو اللہ تعالی نے ان کے اعمال ضائع کردئیے۔‘‘
[1] ابراہیم14 :18 [2] محمد47 :9 [3] محمد47 :28