کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 411
جدا کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے جو اس کی خلقت کو تبدیل کرتی ہیں۔‘‘
اور مسلم کی روایت میں الفاظ یہ ہیں : ((وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَات)) ’’ چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی۔‘‘ یعنی وہ خود اپنے چہرے کے بال اکھاڑیں یا وہ کسی سے طلب کریں، دونوں صورتوں میں ملعون ہیں۔
2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوصِلَۃَ وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ)) [1]
’’ اللہ تعالی نے مصنوعی بال لگانے والی عورت اور لگوانے والی عورت پر لعنت بھیجی۔اسی طرح ( رنگ بھرنے کیلئے ) گودنے والی اور گدوانے والی عورت پر بھی لعنت بھیجی۔‘‘
اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری لڑکی کی شادی ہوئی اور وہ بیمار پڑ گئی۔جس کے نتیجے میں اس کے بال جھڑ گئے۔چنانچہ اس کے گھر والوں نے ارادہ کیا کہ اسے مصنوعی بال لگوا دیں۔تو انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : (( لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوصِلَۃَ)) [2]
’’ اللہ تعالی کی لعنت ہے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی عورت پر۔‘‘
جبکہ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (( لَعَنَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوصِلَۃَ)) [3]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال لگانے والی اور لگوانے والی عورت پر لعنت بھیجی۔‘‘
ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنوعی بال لگوانے والی عورت اور لگانے والی عورت دونوں پر اللہ کی بھی لعنت ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی۔
3۔حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَعَنَ الْخَامِشَۃَ وَجْہَہَا وَالشَّاقَّۃَ جَیْبَہَا وَالدَّاعِیَۃَ بِالْوَیْلِ وَالثُّبُورِ))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت بھیجی جو اپنا چہرہ نوچے، جو اپنا گریبان پھاڑے اور جو ہلاکت وبربادی کا واویلا کرے۔‘‘[4]
4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
[1] صحیح البخاری :5933
[2] صحیح البخاری : 5934
[3] صحیح البخاری : 5936
[4] سنن ابن ماجہ :1585۔وصححہ الألبانی