کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 41
انھیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَقُلْ لِّلْمُؤمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ…… ﴾[1]
’’ اور آپ ایمان والی عورتوں سے بھی کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اپنی عزتوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے۔اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں……‘‘
اسی طرح اس کا فرمان ہے :
﴿ وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلیٰ ﴾[2]
’’ اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو۔اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو۔‘‘
اسلامی معاشرے میں رہنے والے خواتین وحضرات باہمی اختلاط سے پرہیز کرتے ہیں۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ،وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ )
’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ہرگز خلوت میں نہ جائے، ہاں اگر اس کے ساتھ کوئی محرم ہو تو ٹھیک ہے۔اور اسی طرح کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میری بیوی حج کیلئے روانہ ہو گئی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ کیلئے لکھ لیا گیا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘ [3]
اورحضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ تم ( غیر محرم ) عورتوں کے پاس جانے سے پرہیز کرو۔‘‘ تو ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ’الحمو‘یعنی خاوند کے بھائی (دیور) کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’دیور موت ہے۔‘‘[4]
اسلامی معاشرے میں عزت وناموس کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور ہر ایسا کام حرام قرار دیا گیا ہے جو بے حیائی
[1] النور24 :31
[2] الأحزاب33: 33
[3] صحیح البخاری۔الحج باب حج النساء۔2862، صحیح مسلم۔الحج۔1341
[4] صحیح البخاری۔النکاح باب لا یخلون رجل بامرأۃ : 5232، صحیح مسلم۔الأدب۔2083