کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 407
’’ کیا میں تمھیں ادھار پر لئے ہوئے سانڈھ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ‘‘ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! کیوں نہیں، ضرور بتائیے۔تو آپ نے فرمایا : (( ہُوَ الْمُحَلِّلُ، لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ)) [1] ’’ وہ حلالہ کرنے والا ہے۔اللہ تعالی کی لعنت ہو حلالہ کرنے اور کروانے والے دونوں پر۔‘‘ 14۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگردان گرامی تھے۔اور اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے تھے جنھیں اس نے اپنے پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے کیلئے چن لیا تھا۔تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرنا اور انھیں خیر کے ساتھ یاد کرنا ہمارے ایمان کا لازمی جزو ہے۔اور جو شخص اس کے برعکس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی گستاخی کا مرتکب ہو اور انھیں برا بھلا کہے تو وہ یقینا ملعون ہے۔اس پر نہ صرف اللہ تعالی کی پھٹکار پڑتی ہے بلکہ فرشتوں کی بھی اور تمام لوگوں کی بھی لعنت پڑتی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ سَبَّ أَصْحَابِیْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَآئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ )) ’’جس شخص نے میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیں اس پر اﷲ کی لعنت، فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔‘‘[2] 15۔کسی مجرم کو پناہ دینا 16۔والدین پر لعنت بھیجنا 17۔زمین کے نشانات کو تبدیل کرنا ان تینوں امور کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ آوَی مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ، وَلَعَنَ اللّٰہُ مَنْ غَیَّرَ الْمَنَارَ )) ’’ اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جو کسی مجرم کو پناہ دے۔اور اللہ کی لعنت ہے اس آدمی پر جو اپنے والدین پر لعنت بھیجے۔اور اللہ کی لعنت ہے اس پر جو زمین کے نشانات کو تبدیل کردے۔‘‘[3] جہاں تک والدین پر لعنت بھیجنے کا تعلق ہے تو یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
[1] سنن ابن ماجہ :1936۔صححہ الألبانی [2] الطبرانی فی الکبیر : 3/174، وانظر : الصحیحۃ للألبانی :2340 [3] صحیح مسلم :1978