کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 404
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((لَعَنَ اللّٰہُ الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِی فِی الْحُکْمِ)) [1] ’’اللہ کی لعنت ہے فیصلے میں رشوت دینے اور رشوت لینے والے پر۔‘‘ جبکہ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِی)) [2] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور رشوت لینے والے پر لعنت بھیجی۔‘‘ ان دونوں روایات کو سامنے رکھا جائے تو ان سے معلوم ہوتا ہے کہ رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں پر اللہ تعالی کی بھی لعنت ہوتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی۔ 10۔سودی لین دین کرنا سودی لین دین جاری رکھنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔اور جو شخص سود کھاتا اور جو کھلاتا ہے دونوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔بلکہ جو شخص سودی لین دین کا معاملہ لکھتا ہے اور جو اس کا گواہ بنتا ہے وہ بھی ملعون ہیں۔اور یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم آکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ، وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَیْہِ، وَقَالَ : ہُمْ سَوَائٌ )) ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر، اس کے کھلانے والے پر، اس کے لکھنے والے پر اور اس کے دو گواہوں پر۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سب ( گناہ کے لحاظ سے ) برابر ہیں۔‘‘[3] 11۔چوری کرنا اسلام میں ہر شخص کے مال کو تحفظ حاصل ہے۔اس لئے کوئی شخص کسی بھی نا جائز طریقے سے کسی کے مال پر قبضہ نہیں کر سکتا۔نا جائز طریقوں میں سے ایک طریقہ مال چوری کرنا ہے۔یہ اس قدر سنگین جرم ہے کہ ایک شخص اگر چھوٹی سی چیز بھی چوری کرے تو اس پر اللہ کی پھٹکار پڑتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَعَنَ اللّٰہُ السَّارِقَ یَسْرِقُ الْبَیْضَۃَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ، وَیَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ )) [4]
[1] مسند أحمد :9011، 9019۔وصححہ الأرناؤط [2] سنن أبی داؤد :3580، جامع الترمذی :1337۔وصححہ الألبانی [3] صحیح مسلم : 1598 [4] صحیح البخاری :6783۔وصحیح مسلم :1687