کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 402
برائی کا حکم دینا اور نیکی سے روکنا منافقوں کا کام ہے جن کے متعلق اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُھُمْ مِّنْ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْکَرِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ یَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَھُمْ نَسُوا اللّٰہَ فَنَسِیَھُمْ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ٭ وَعَدَ اللّٰہُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْکُفَّارَ نَارَ جَھَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ھِیَ حَسْبُھُمْ وَ لَعَنَھُمُ اللّٰہُ وَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ ﴾[1] ’’ منافق مرد ہوں یاعورتیں، ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، برے کام کا حکم دیتے ہیں اور بھلے کام سے روکتے ہیں۔اور اپنے ہاتھ ( صدقہ وغیرہ سے ) بھینچ لیتے ہیں۔اور وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے بھی انھیں بھلا دیا۔یہ منافق در اصل ہیں ہی نافرمان۔اللہ نے منافق مردوں، منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔وہ انھیں کافی ہے۔اور ان پر اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کیلئے دائمی عذاب ہے۔‘‘ 6۔قطع رحمی کرنا حقوق العباد میں صلہ رحمی کی بڑی اہمیت ہے۔یعنی اپنے رشتہ داروں سے خوشگوار تعلقات قائم کرنا، ان سے اچھا سلوک کرنا، ان سے ہمدردی کرنا اور ان پر احسان کرنا۔اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر صلہ رحمی کا حکم دیا ہے اور ان اہل ایمان کی بڑی تعریف کی ہے جو صلہ رحمی کرتے ہیں۔اور ان کیلئے جنت کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنے رشتہ داروں سے اچھے تعلقات قائم نہیں کرتے، ان سے بد سلوکی کرتے اور ان پر ظلم وزیادتی کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کو اللہ تعالی نے اپنی لعنت کا مستحق ٹھہرایا ہے۔یعنی ان پر اللہ کی پھٹکار پڑتی ہے اور وہ اللہ تعالی کی رحمت سے دور ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ ٭ أُوْلئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمٰی أَبْصَارَہُمْ ﴾[2] ’’ اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو۔یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے۔چنانچہ اس نے ان کے کانوں کو ( حق بات کو سننے سے ) بہرہ کردیا ہے اور آنکھوں کو ( حق بات کو دیکھنے سے ) اندھا کردیا ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِیْنَ یَنقُضُونَ عَہْدَ اللّٰہِ مِن بَعْدِ مِیْثَاقِہِ وَیَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہِ أَن یُوصَلَ وَیُفْسِدُونَ فِی الأَرْضِ أُوْلٰئِکَ لَہُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوئُ الدَّار﴾ [3]
[1] التوبۃ9 : 67۔68 [2] محمد47 : 22۔23 [3] الرعد13 :25