کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 401
4۔کفر پر موت آنا ایک شخص شروع سے کافر ہو یا وہ مرتد ہو کر کافر ہوا اور کفر پر ہی اس کی موت آئی تو وہ اللہ تعالی کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ ھُمْ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ ٭ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا لَا یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَ لاَ ھُمْ یُنْظَرُوْنَ ﴾ [1] ’’ بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ کفر پر ہی مر گئے تو ان پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ ہی انھیں ڈھیل دی جائے گی۔‘‘ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ایمان پر ثابت قدم رکھے اور کفر سے اپنی پناہ میں رکھے۔ اَللّٰہُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْإِیْمَانَ وَزَیِّنْہُ فِی قُلُوبِنَا وَکَرِّہْ إِلَیْنَا الْکُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْیَانَ وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِیْنَ 5۔بر ائی سے منع نہ کرنا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا دین اسلام کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔اور ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق نیکی کی تلقین کرے اور برائی سے روکے۔ اگر اس فریضے کو چھوڑ دیا جائے اور نہ نیکی کی تلقین کی جائے اور نہ ہی برائی سے منع کیا جائے، مسلمان انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر اس فریضے سے غافل رہیں اور برائیوں کی کثرت کے باوجود وہ ان پر خاموشی اختیار کر لیں تو جو لوگ ایسا کریں گے وہ اللہ تعالی کی لعنت کے مستحق ہونگے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ٭ کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ﴾ [2] ’’ بنی اسرائیل کے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد ( علیہ السلام ) اور عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) کی زبانی لعنت بھیجی گئی۔یہ اس لئے کہ وہ نافر مانی کرتے تھے اور اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے تھے۔وہ لوگ جس گناہ کا ارتکاب کرتے تھے اس سے ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے۔یقینا وہ جو کچھ کرتے تھے وہ بہت بُرا تھا۔‘‘
[1] البقرۃ2 :162-161 [2] المائدۃ5 :78۔79